Urwatul-Wusqaa - Al-Ahzaab : 16
قُلْ لَّنْ یَّنْفَعَكُمُ الْفِرَارُ اِنْ فَرَرْتُمْ مِّنَ الْمَوْتِ اَوِ الْقَتْلِ وَ اِذًا لَّا تُمَتَّعُوْنَ اِلَّا قَلِیْلًا
قُلْ : فرمادیں لَّنْ يَّنْفَعَكُمُ : تمہیں ہرگز نفع نہ دے گا الْفِرَارُ : فرار اِنْ : اگر فَرَرْتُمْ : تم بھاگے مِّنَ الْمَوْتِ : موت سے اَوِ : یا الْقَتْلِ : قتل وَاِذًا : اور اس صورت میں لَّا تُمَتَّعُوْنَ : نہ فائدہ دیے جاؤ گے اِلَّا قَلِيْلًا : مگر (صرف) تھوڑا
(اے پیغمبر اسلام ! ) آپ ان سے یہ فرما دیجئے کہ اگر تم مرنے یا مارے جانے سے بھاگتے ہو تو تمہارا بھاگنا تمہارے کچھ کام نہ آئے گا اس صورت میں فائدہ بھی بس تم چند روز ہی حاصل کرسکو گے
فرار ہونے والے کان کھول کر سن لیں کہ وہ موت سے ہرگز نہیں بھاگ سکیں گے 16) اے میرے رسول ! ﷺ آپ ﷺ ان پر یہ بات واضح کردیں اور میری طرف سے بھی اچھی طرح سمجھا دیں کہ اگر تمہاری موت کا وقت قریب آگیا ہے تو کوئی اسے ٹال نہیں سکتا اور تمہارا اس نازک موقع پر فرار تمہارے لئے ہرگز ہرگز کارگر ثابت نہیں ہوگا اور یادرکھو کہ تمہاری ساری امدنوں پر پانی پھرجائے گا اگر تمہاری موت کا وقت ابھی قریب نہیں آیا تو بھاگ کر زیادہ سے زیادہ چند روز اور عیش و عشرت کرلو گے آخر موت تو آکر ہی رہے گی پھر آخر بھاگنے سے کیا فائدہ ؟ کیا اس بھاگنے سے تمہاری عزت افزائی ہوگی ؟ ہرگز نہیں بلکہ تم ثابت کردو گے کہ عقل نام کی کوئی چیز تمہارے پاس نہیں بلکہ تم ہی سب سے زیادہ نادان ہو۔ یادرکھو کہ موت سے کسی کو مفر نہیں ہے اگر میدان جنگ سے تم ملی بھگت سے بچ بھی گئے تو کیا پھر تم ہمیشہ ہمیشہ کے لئے زندہ رہو گے ؟ ایسا تو ہی نہیں سکتا کیونکہ اس دنیا میں ہر آدمی اور ہر فرد مرنے ہی کے لئے تو پیدا ہوا ہے ، نہ کوئی ہمیشہ رہا ہے اور نہ ہی کوئی شخص اس دنیا میں ہمیشہ ہمیشہ رہنے کے لئے آیا ہے ، آج نہیں تو کل بہرحال تم نے موت کا ذائقہ چکھنا ہے ہاں ! اگر اس چند روزہ زندگی کے لئے اپنے نام پر بزدل اور نامرادی کی مہرثبت کرانا ہی چاہتے ہو تو تم کو کون روک سکتا ہے۔ وقت آنے سے پہلے موت ممکن نہیں اور وقت آنے کے بعد تم کسی صورت بھی زندہ نہیں رہ سکتے کیونکہ یہ تمہارا اختیاری مسئلہ نہیں البتہ منہ کی کالک تمہارے اختیار میں ہے اس لئے جتنی چاہتے ہو دل کھول کر مل لو تاکہ واضح ہوجائے کہ تم ہی وہ لوگ ہو جو وعدہ وعید کرنے کے باوجود میدان کار زار سے بھاگ نکلے تھے۔
Top