Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Al-Qurtubi - Al-Fath : 25
هُمُ الَّذِیْنَ كَفَرُوْا وَ صَدُّوْكُمْ عَنِ الْمَسْجِدِ الْحَرَامِ وَ الْهَدْیَ مَعْكُوْفًا اَنْ یَّبْلُغَ مَحِلَّهٗ١ؕ وَ لَوْ لَا رِجَالٌ مُّؤْمِنُوْنَ وَ نِسَآءٌ مُّؤْمِنٰتٌ لَّمْ تَعْلَمُوْهُمْ اَنْ تَطَئُوْهُمْ فَتُصِیْبَكُمْ مِّنْهُمْ مَّعَرَّةٌۢ بِغَیْرِ عِلْمٍ١ۚ لِیُدْخِلَ اللّٰهُ فِیْ رَحْمَتِهٖ مَنْ یَّشَآءُ١ۚ لَوْ تَزَیَّلُوْا لَعَذَّبْنَا الَّذِیْنَ كَفَرُوْا مِنْهُمْ عَذَابًا اَلِیْمًا
هُمُ
: وہ، یہ
الَّذِيْنَ كَفَرُوْا
: جنہوں نے کفر کیا
وَصَدُّوْكُمْ
: اور تمہیں روکا
عَنِ
: سے
الْمَسْجِدِ الْحَرَامِ
: مسجد حرام
وَالْهَدْيَ
: اور قربانی کے جانور
مَعْكُوْفًا
: رکے ہوئے
اَنْ يَّبْلُغَ
: کہ وہ پہنچے
مَحِلَّهٗ ۭ
: اپنا مقام
وَلَوْلَا رِجَالٌ
: اور اگر نہ کچھ مرد
مُّؤْمِنُوْنَ
: مومن (جمع)
وَنِسَآءٌ
: اور عورتیں
مُّؤْمِنٰتٌ
: مومن (جمع)
لَّمْ تَعْلَمُوْهُمْ
: تم نہیں جانتے انہیں
اَنْ
: کہ
تَطَئُوْهُمْ
: تم انکو پامال کردیتے
فَتُصِيْبَكُمْ
: پس تمہیں پہنچ جاتا
مِّنْهُمْ
: ان سے
مَّعَرَّةٌۢ
: صدمہ، نقصان
بِغَيْرِ عِلْمٍ ۚ
: نادانستہ
لِيُدْخِلَ
: تاکہ داخل کرے
اللّٰهُ
: اللہ
فِيْ رَحْمَتِهٖ
: اپنی رحمت میں
مَنْ يَّشَآءُ ۚ
: جسے وہ چاہے
لَوْ تَزَيَّلُوْا
: اگر وہ جدا ہوجاتے
لَعَذَّبْنَا
: البتہ ہم عذاب دیتے
الَّذِيْنَ
: ان لوگوں کو
كَفَرُوْا
: جو کافر ہوئے
مِنْهُمْ
: ان میں سے
عَذَابًا
: عذاب
اَلِيْمًا
: دردناک
یہ وہی لوگ ہیں جنہوں نے کفر کیا اور تم کو مسجد حرام سے روک دیا اور قربانیوں کو بھی کہ اپنی جگہ پہنچنے سے رکی رہیں اور اگر ایسے مسلمان مرد اور مسلمان عورتیں نہ ہوتیں جن کو تم جانتے نہ تھے کہ اگر تم انکو پامال کردیتے تو تم کو ان کی طرف سے بیخبر ی میں نقصان پہنچ جاتا (تو ابھی تمہارے ہاتھ سے فتح ہوجاتی مگر تاخیر) اس لئے (ہوئی) کہ خدا اپنی رحمت میں جس کو چاہے داخل کرلے اور اگر دونوں فریق الگ الگ ہوجاتے تو جو ان میں کافر تھے ان کو ہم دکھ دینے والا عذاب دیتے
اس میں تین مسائل ہیں۔ مسئلہ نمبر
1
: مراد قریش ہیں جنہوں نے حدیبیہ کے سال تمہیں مسجد حرام میں داخل ہونے سے منع کیا : جب نبی کریم ﷺ نے اپنے صحابہ کے ساتھ عمرہ کا احرام باندھا انہوں نے قربانی کے جانوروں کو روک دیا اور انہیں اپنی جگہ تک نہ پہنچنے دیا وہ اس کا اعتقاد نہیں رکھتے تھے لیکن خود سری نے انہیں اس امر پر برانگختیہ کیا اور دور جاہلیت کی حمیت نے انہیں دعوت دی کہ وہ کام کریں جس کا وہ بطور دین اعتقاد نہیں رکھتے تھے اللہ تعالیٰ نے اس امر پر انہیں شرمندہ کیا اور اس پر انہیں دھمکی دی اور رسول اللہ ﷺ سے انس فرمایا کہ اس امر کی وضاحت کی اور آپ سے وعدہ کیا۔ مسئلہ نمبر
2
: معکوف کا معن محبوس ہے (
1
) ایک قول یہ کیا گیا ہے : اس کا معنی موقوف ہے۔ ابن علاء نے کہا : اس کا معنی مجموع ہے جوہری نے کہا، اسے قید رکھنا روکے رکھنا اسی معنی میں اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے : یہ جملہ کہا جاتا ہے : عن کذا کس چیز نے تجھے اس چیز سے روکا ؟ اسی معنی میں ہے یعنی مسجد میں رکنا۔ محل سے مراد قربان کرنے کی جگہ ہے یہ فراء کا قول ہے امام شافعی رحمتۃ اللہ تعالیٰ علیہ نے کہا : مراد حرم ہے : امام ابوحنیفہ رحمتہ اللہ تعالیٰ علیہ نے کہا : جس آدمی کو بیت اللہ کی زیارت سے روک دیا گیا ہو اس کی بدی کا محل حرم ہے محل کسی شے کی غایت کو کہتے ہیں جب محل ہو تو مراد وہ جگہ ہے جہاں لوگ جا کر پڑائو ڈالتے ہیں۔ ہدی کے جانور ستر اونٹ تھے لیکن اللہ تعالیٰ نے اپنے فضل و احسان کے ساتھ اس جگہ کو ان کا محل بنا دیا۔ علماء کا اس بارے میں اختلاف ہے جس کی وضاحت سورة بقرہ میں اللہ تعالیٰ کے فرمان کے تحت گزر چکی ہے صحیح وہ ہے جو ہم نے ذکر کردیا ہے۔ صحیح مسلم میں ابو زبیر سے مروی ہے کہ حضرت جابر بن عبداللہ نے کہا کہ ہم نے حدیبیہ کے سال اونٹ سات افراد کی جانب سے اور گائے سات افراد کی جانب سے ذبح کی (
2
) ان سے یہ روایت بھی مروی ہے کہ ہم حج اور عمرہ میں رسول اللہ ﷺ کے ساتھ ہوتے ہر سات افراد ایک اونٹ میں شریک ہوتے، ایک آدمی نے حضرت جابر ؓ سے کہا : کیا بدنہ میں اتنے لوگ شریک ہو سکتے ہیں جتنے جزور میں شریک ہو سکتے ہیں ؟ فرمایا : وہ بدن ہی تو ہے : حضرت جابر ؓ حدیبیہ میں موجود تھے کہا : ہم نے اس روز ستر اونٹ ذبح کئے تھے ہم آپ میں شریک ہوئے سات افراد ایک اونٹ میں ساتھی بنے۔ بخاری شریف میں حضرت ابن عمر ؓ سے مروی ہے کہ ہم عمرہ کے ارادہ سے رسول اللہ ﷺ کے ساتھ نکلے تو قریش کے کفار بیت اللہ شریف کی زیارت سے مانع بن گئے رسول اللہ ﷺ نے اونٹوں کو ذبح کیا اور اپنے سر کا حلق کرایا (
3
) ایک قول یہ کیا گیا ہے اس روز جس صحابی نے رسول اللہ ﷺ کا حلق کیا تھا وہ خراش بن امیہ بن ابی العیص خزاعی تھا۔ رسول اللہ ﷺ نے مسلمانوں کو حکم دیا کہ وہ قربانی دیں اور احرام اتار دیں صحابہ نے توقف کے بعد یہ کام کیا جس وجہ سے رسول اللہ ﷺ ان سے ناراض ہوئے حضرت ام سلمہ نے عرضہ کی : اگر آپ جانور ذبح کریں تو وہ بھی ذبح کریں گے۔ رسول اللہ ﷺ نے اپنا جانور ذبح کیا تو صحابہ نے بھی اپنے جانور ذبح کردیئے، رسول اللہ ﷺ نے اپنے سر کا حلق کرایا اور حلق کرانے والوں کے حق میں تین دفعہ دعا کی اور قصر کرانے والوں کے حق میں ایک دفعہ دعا کی۔ حضور ﷺ نے کعب بن عجرہ کو دیکھا کہ جوئیں ان کے چہرے سے گر رہی تھیں فرمایا :” کیا تجھے یہ جوئیں تکلیف دیتی ہیں (
1
) “ عرض کی : جی ہاں۔ رسول اللہ ﷺ نے اسے حلق کرانے کا حکم دیا جبکہ آپ ﷺ حدیبیہ میں تھے۔ اسے امام بخاری اور دارقطنی نے نقل کیا ہے یہ روایت سورة بقرہ میں گزر چکی ہے۔ مسئلہ نمبر
3
: دونوں لغتیں ہیں اسے محلہ پڑھا گیا ہے یعنی تخفیف و تشدید دونوں طرح یہ لفظ استعمال ہوتا ہے اس کا واحد ہدیۃ ہے سورة بقرہ میں یہ بحث گزر چکی ہے۔ اس کا عطف کی ضمیر مخاطب کم پر ہے یہ حال ہے میں ان کا محل حرف جار کے حذف کرنے کے ساتھ نصب میں ہے تقدیر کلام یہ ہوگی یہ جائز ہے کہ یہ مفعول لہ ہو، گویا یہ فرمایا : ابو علی نے کہا : اس کا عطف پر حمل کرنا درست نہیں کیونکہ ہم نہیں جانتے کہ عکف فعل متعددی میں آتا ہے آیت میں معکوفا آنا یہ اس امر کے جواز پر دال ہوگا کہ یہ معنی پر محمول ہو گویا جب یہ حبس (روکنا) ہے تو معنی کو اس پر محمول کیا جائے گا جس طرح رفث کو افضاء کے معنی پر محمول کیا جاتا ہے تو اسے الی کے ساتھ متعدی کیا جاتا ہے مگر اسے اس پر محمول کیا جائے تو اس کا محل نصب ہوگا۔ اگر سیبویہ کے قول پر قیاس کریں گے اور خلیل کے قول کے مطابق محل جر ہوگا یا معفول ہوگا گویا کہا : اسے محبوس کیا گیا ہے یہ ناپسند کرتے ہوئے کہ وہ اپنے محل تک پہنچے۔ یہ بھی جائز ہے کہ ان میں جر کی تقدیر عن کے ساتھ ہو جو گز رچکا ہے تقدیر کلام یہ ہوگی اس کی مثل وہ روایت ہے جو سیبویہ نے یونس سے بیان کی ہے : حرف جار کو مضمر کیا گیا ہے کیونکہ اس کا ذکر پہلے ہوچکا ہے۔ اس میں تین مسائل ہیں : مسئلہ نمبر
1
:۔ مراد مکہ مکرمہ میں مومنوں میں سے کمزور لوگ ہیں جو کفار کے درمیان رہتے تھے جس طرح حضرت سلمہ بن ہشام حضرت عی اس بن ابی بیعہ حضرت ابو جندل بن سہیل اور ان کی مثل لوگ ہیں۔ تم انہیں پہچانتے نہیں ایک قول یہ کیا گیا ہے تم نہیں جانتے کہ وہ مومن ہیں۔ تم انہیں قتل کر کے او ان پر ٹوٹ پڑنے کے ساتھ انہیں روند دو ۔ یہ جملہ کہا جاتا ہے : یعنی ان پر ٹوٹ پڑا ہے۔ اس کے بارے میں جائز ہے کہ یہ رجال ونساء سے بدل کے طور پر مرفوع ہو گویا تقدیر کلام یہ ہوگی۔ یہ بھی جائز ہے کہ کی ضمیر غائب ہم سے بدل ہونے کی حیثیت سے منصوب ہو تو تقدیر کلام یہ ہوگی دونوں صورتوں میں یہ بدل اشتمال ہے رجال اور نساء کی صفت ہوگی اور لوک اجواب مخدوف ہے لیکن وہ لوگ جو اپنے ایمانوں کو مخفی رکھے ہوئے ہیں ہم نے ان کی حفاظت کی ہے۔ ضحاک نے کہا : اگر کفار کی پشتوں اور ان کی عورتوں کے رحموں میں مومن مرد اور عورتیں نہ ہوتیں جنہیں تم نہیں جانتے کہ تم ان کے آباء کو روند ڈالو گے تو ان کے بیٹے بھی ہلاک ہوجائیں گے۔ مسئلہ نمبر
2
:۔ معرہ سے مراد عیب ہے یہ عر سے مفعلہ کا وزن ہے جس کا معنی جرب (خارش) ہے یعنی مشرک کہتے : انہوں نے اپنے دینی بھائیوں کو قتل کیا ایک قول یہ کیا گیا ہے : معنی ہے ان کے قتل کی وجہ سے تمہیں وہ چیز پہنچتی جو اس وجہ سے تم کو لازم ہوتی ہے یعنی قتل خطا کا کفارہ (
1
) کیونکہ اللہ تعالیٰ نے دارالحرب میں مومن کے قاتل پر کفارہ لازم کیا ہے دیت لازم نہیں کی جبکہ اس نے ہجرت نہ کی ہو اور اس کے ایمان کا علم بھی نہ ہو اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے : (النسائ
92
) یہ کلبی، مقاتل اور دوسرے علماء کا قول ہے اس بارے میں گفتگو سورة النساء میں گزر چکی ہے ابن زید نے کہا، معرہ کا معنی گناہ ہے : جوہری اور ابن اسحاق نے کہا : معنی ہے دیت کی چٹی، قطرب نے کہا : سختی اور ایک قول یہ کیا گیا ہے : غم مسئلہ نمبر
3
: صحابہ کی فضلیت کا ذکر ہے اور اس کی صفت کریمہ کی خبر دی جارہی کہ وہ معصیت سے دور اور تعدی سے محفوظ رہتے ہیں یہاں تک کہ اگر وہ اس میں سے کوئی چیز پائیں تو بغیر ارادہ کے وہ چیز ان سے صادر ہوتی ہے یہ اسی طرح ہے جس طرح چیونٹی نے حضرت سلیمان (علیہ السلام) کے لشکر کی صفت بیان کی۔ (النمل) اس میں چار مسائل ہیں : مسئلہ نمبر
1
: خل میں لام مخدوف کے متعلق ہے معنی یہ بنے گا اگر تم انہیں قتل کرو گے تو اللہ تعالیٰ انہیں اپنی رحمت میں داخل فرمائے گا یہ بھی جائز ہے کہ یہ ایمان کے متعلق ہو مومنات کے علاوہ اسے صرف مومنین پر محمول نہیں کیا جائے گا اور نہ ہی مومنین کو چھوڑ کر اسے مومنات پر محمول کیا جائے گا کیونکہ سارے رحمت میں داخل ہوت ہیں یہ ایک قول یہ کیا گیا ہے معنی ہے اللہ تعالیٰ نے تمہیں مشرکین سے قتال کی اجازت نہیں دی تاکہ اہل مکہ میں سے جن کے بارے میں مسلمان ہونے کا فیصلہ ہوا ہے وہ صلح کے بعد مسلمان ہوجائیں اور اسی طرح ان میں بے سے بیشمار لوگ مسلمان ہوئے ان کا اسلام بہت اچھا ہوا اور وہ اللہ تعالیٰ کی رحمت میں داخل ہوئے۔ مسئلہ نمبر
2
: تزیلوا کا معنی تمیزوا ہے یعنی ایک دوسرے سے ممتاز ہوجائیں ایک قول یہ کیا گیا ہے وہ جدا جدا ہوجائیں : یہ کلبی کا قول ہے ایک قول یہ کیا گیا ہے : اگر مومن کفار کی پشتوں سے جداد ہوجاتے تو کفار کو تلوار کے ساتھ عذاب دیا جاتا، یہ ضحاک کا قول ہے لیکن اللہ تعالیٰ مومنوں کی وجہ سے کفار کا دفاع کرتا ہے حضرت علی شیر خدا ؓ نے کہا : میں نے اس آیت کے بارے میں پوچھا : فرمایا : مراد وہ مشرک ہیں جو نبی اللہ کے اجداد (
1
) میں سے تھے جو ان کے بعد ہوئے اور جو ان کے زمانہ میں ہوئے جن کی پشتوں میں مومن تھے اگر مومن کفار کی پشتوں سے جدا ہوجاتے تو اللہ تعالیٰ کفار کو عذاب الیم دیتا۔ مسئلہ نمبر
3
: اس آیت میں یہ دلیل موجود ہے کہ مومن حرمت کی وجہ سے کافر کے ساتھ رعایت کی جائے گی کیونکہ کافر کو اذیت مومن کو اذیت دینے کے ساتھ ہی ممکن ہے ابو زید نے کہا : میں نے ابن قاسم سے کہا بتائیے کہ مشرکوں کی ایک جماعت اپنے قلعوں میں سے ایک قلعہ میں ہو مسلمانوں نے ان کا محاصرہ کرلیا ہو مشرکوں کے پاس مسلمانوں کے کچھ قیدی ہوں کیا اس قلعہ کو جلا دیا جائے گا یا نہیں ؟ کہا : میں نے امام مالک سے سنا آپ سے ان مشرکوں کے بارے میں پوچھا گیا تھا جو اپنی کشتیوں میں سوار ہیں کیا ہم ان پر آگ برسا سکتے ہیں جبکہ ان کشتیوں میں قیدی بھی ہیں ؟ کہا : امام مالک نے فرمایا : میں اسے جائز نہیں سمجھتا کیونکہ اللہ تعالیٰ کا اہل مکہ کے لئے فرمان ہے : اس طرح اگر کوئی کافر کسی مسلمان کو ڈھال بنا لے تو اس کو تیر مارنا جائز نہیں اگر کسی نے ایسا کیا تیر مارا اور کسی مسلمان کو نقصان پہنچایا تو اس پر دیت اور کفارہ ہوگا اگر علم نہ ہو تو نہ دیت ہوگی اور نہ کفارہ ہوگا اس کی وجہ یہ ہے کہ جب انہیں علم ہو تو انہیں تیر مارنا جائز نہیں اگر وہ اس کے باوجود ایسا کریں تو وہ خطا قتل کرنے والے ہوں گے اور دیت ان کی عاقلہ پر ہوگی اگر وہ نہ جانتے تو ان کو تیر مارنا جائز ہوجاتا جب فعل جائز ہوگیا تو یہ جائز نہیں کہ ان پر کسی قسم کا بوجھ ہو ابن عربی نے کہا : ایک جماعت کا کہنا ہے اس کا معنی ہے اگر وہ عورتوں کی رحمتوں اور مردوں کی پشتوں سے جدا ہوجاتے۔ (
2
) یہ قول ضعیف ہے کیونکہ جو پشت میں ہے یا پیٹ میں ہے اسے روندا نہیں جاتا اور اس کی وجہ سے کوئی قد غن نہیں لگائی جاسکتی جبکہ اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا : اس کا اطلاق اس پر نہیں ہوتا جو عورت کے بطن میں ہو اور مرد کی پشت میں ہو اس کا اطلاق حضرت ولید بن ولید، حضرت سلمہ بن ہشام، حضرت عیاش بن ربیعہ اور حضرت ابو جندل بن سہیل پر ہوتا ہے امام مالک نے اسی طرح کہا ہے ہم نے ایک رومی شہر کا محاصرہ کیا پانی ان سے روک لیا گیا وہ قیدیوں کو نیچے اتارتے جو ان کے لئے پانی لے جاتے تو انہیں تیر مارنے پر کوئی قدرت نہ رکھتا تو ہماری پسند کے بغیر پانی مل جاتا امام ابوحنیفہ ان کے اصحاب اور امام ثوری نے مشرکوں کے قلعوں پر پتھر پھینکنے کی اجازت دی اگرچہ ان میں مسلمان قیدی اور ان کے بچے ہوں اگر کوئی مشرک مسلمان کے بچے کو ڈھال بناتا ہے تو مشرک پر تیر برسایا جائے گا اگر کسی مسلمان کو وہ لگ جاتا ہے تو اس میں دیت اور کفارہ نہیں ہوگا ثوری نے کہا : اس میں کفارہ ہوگا دیت نہ ہوگی۔ امام شافعی ہمارے قول کی موافقت کرتے ہیں کیونکہ ممنوع کی ہوتے ہوئے مباح چیز کا حصول جائز نہیں خصوصاً جب مسلمان کی زندگی کا سوال ہو اس لئے قول وہی درست ہے جو امام مالک کا ہے اللہ تعالیٰ بہتر جانتا ہے۔ میں کہتا ہوں : ڈھال بنائے گئے فرد کو قتل کرنا جائز ہے اس میں کوئی اختلاف نہیں ان شاء اللہ۔ یہ اس وقت ہوتا ہے جب مصلحت ضروریہ کلیہ قطعیہ ہو اس کے ضروری ہونے کا معنی یہ ہے کہ کفار تک تمام امت کا اس میں فائدہ ہو یہاں تک کہ اس ڈھال بنائے گئے فرد کو نہ قتل کیا جائے کلیہ ہونے کا معنی یہ ہے کہ تمام امت کا اس میں فائدہ ہو یہاں تک کہ ڈھال کو قتل کرنے میں تمام امت کا اس میں فائدہ ہو یہاں تک کہ اس ڈھال بنائے گئے فرد کو قتل نہ کیا جائے، کلیہ ہونے کا معنی یہ ہے کہ تمام امت کا اس میں فائدہ ہو یہاں تک کہ ڈھال کو قتل کرنے میں تمام مسلمانوں کی مصلحت ہو اگر وہ ایسا نہ کرے گا تو کفار اس ڈھال کو قتل کردیں گے اور تمام امت پر غالب آجائیں گے قطعیہ کا معنی یہ ہے کہ اس ڈھال کو قتل کرنے سے وہ مصلحت قطعی طور پر حاصل ہوجائے گی ہمارے علماء کا کہنا ہے : ان قیود کے ساتھ اس مصلحت کو بنیاد بنانے میں اختلاف نہیں ہونا چاہیے کیونکہ فرض کیجئے کہ ڈھال بنایا گیا فرد قطعی طور پر قتل ہوجاتا ہے تو وہ دشمنوں کے ہاتھوں مار جائے گا تو عظیم فساد ظاہر ہوجائے گا وہ دشمنوں کا مسلمانوں پر غلبہ ہے یا وہ مسلمانوں کے ہاتھوں مارا جائے گا تو دشمن ہوگا اور تمام مسلمان نجات پا جائیں گے۔ کسی دانشمند کے لئے مناسب نہیں کہ وہ کہے : اس صورت میں کسی وجہ سے بھی ڈھال کو قتل نہ کیا جائے گا کیونکہ اس طریقہ کی ڈھال سے اسلام اور مسلمان سب برباد ہوجائیں گے لیکن جب یہ مصلحت فساد سے خالی نہیں تو وہ آدمی جو اس میں وقت نظر سے کام نہیں لیتا اس کا نفس اس سے نفرت کرتا ہے کیونکہ وہ فساد حاصل ہونے والے نفع کے مقابلہ میں معدوم ہے یا معدوم کی طرح ہے اللہ تعالیٰ بہتر جانتا ہے۔ مسئلہ نمبر
4
:۔ عام قرأت مگر ابو حیوہ نے اسے پڑھا ہے معنی میں یہ تزیلوا کی طرح ہے نزایل کا معنی جدا ہوتا ہے کا وزن ہے یہ ذلت سے مشتق ہے ایک قول یہ کیا گیا ہے یہ تفعیلوا کا وزن ہغ۔ ایک قول یہ کیا گیا ہے لام یہاں سے یہ دو کلاموں کا جواب ہے (
1
) (
2
) ایک قول یہ کیا گیا ہے لولا کا جواب مخدوف ہے جبکہ وہ پہلے گزر چکا ہے اور اسے نئی کلام شروع ہو رہی ہے۔
Top