Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Ruh-ul-Quran - Al-Fath : 25
هُمُ الَّذِیْنَ كَفَرُوْا وَ صَدُّوْكُمْ عَنِ الْمَسْجِدِ الْحَرَامِ وَ الْهَدْیَ مَعْكُوْفًا اَنْ یَّبْلُغَ مَحِلَّهٗ١ؕ وَ لَوْ لَا رِجَالٌ مُّؤْمِنُوْنَ وَ نِسَآءٌ مُّؤْمِنٰتٌ لَّمْ تَعْلَمُوْهُمْ اَنْ تَطَئُوْهُمْ فَتُصِیْبَكُمْ مِّنْهُمْ مَّعَرَّةٌۢ بِغَیْرِ عِلْمٍ١ۚ لِیُدْخِلَ اللّٰهُ فِیْ رَحْمَتِهٖ مَنْ یَّشَآءُ١ۚ لَوْ تَزَیَّلُوْا لَعَذَّبْنَا الَّذِیْنَ كَفَرُوْا مِنْهُمْ عَذَابًا اَلِیْمًا
هُمُ
: وہ، یہ
الَّذِيْنَ كَفَرُوْا
: جنہوں نے کفر کیا
وَصَدُّوْكُمْ
: اور تمہیں روکا
عَنِ
: سے
الْمَسْجِدِ الْحَرَامِ
: مسجد حرام
وَالْهَدْيَ
: اور قربانی کے جانور
مَعْكُوْفًا
: رکے ہوئے
اَنْ يَّبْلُغَ
: کہ وہ پہنچے
مَحِلَّهٗ ۭ
: اپنا مقام
وَلَوْلَا رِجَالٌ
: اور اگر نہ کچھ مرد
مُّؤْمِنُوْنَ
: مومن (جمع)
وَنِسَآءٌ
: اور عورتیں
مُّؤْمِنٰتٌ
: مومن (جمع)
لَّمْ تَعْلَمُوْهُمْ
: تم نہیں جانتے انہیں
اَنْ
: کہ
تَطَئُوْهُمْ
: تم انکو پامال کردیتے
فَتُصِيْبَكُمْ
: پس تمہیں پہنچ جاتا
مِّنْهُمْ
: ان سے
مَّعَرَّةٌۢ
: صدمہ، نقصان
بِغَيْرِ عِلْمٍ ۚ
: نادانستہ
لِيُدْخِلَ
: تاکہ داخل کرے
اللّٰهُ
: اللہ
فِيْ رَحْمَتِهٖ
: اپنی رحمت میں
مَنْ يَّشَآءُ ۚ
: جسے وہ چاہے
لَوْ تَزَيَّلُوْا
: اگر وہ جدا ہوجاتے
لَعَذَّبْنَا
: البتہ ہم عذاب دیتے
الَّذِيْنَ
: ان لوگوں کو
كَفَرُوْا
: جو کافر ہوئے
مِنْهُمْ
: ان میں سے
عَذَابًا
: عذاب
اَلِيْمًا
: دردناک
وہی لوگ ہیں جنھوں نے کفر کیا، اور تم کو مسجد حرام سے روکا، اور قربانی کے جانوروں کو بھی روک کے رکھا کہ وہ اپنی جگہ پر نہ پہنچنے پائیں، اور اگر ایسے مومن مرد اور مومنہ عورتیں نہ ہوتے جن کو تم نہیں جانتے تھے، اندیشہ تھا کہ تم انھیں پامال کردو گے، پس ان کے باعث تم پر لاعلمی میں الزام آتا (تو جنگ نہ روکی جاتی، روکی اس لیے گئی) تاکہ اللہ تعالیٰ اپنی رحمت میں جسے چاہے داخل کرے اور اگر وہ لوگ الگ ہوگئے ہوتے تو ہم ان لوگوں کو ان میں سے دردناک عذاب دیتے جنھوں نے کفر کیا
ھُمُ الَّذِیْنَ کَفَرُوْا وَصَدُّوْکُمْ عَنِ الْمَسْجِدِالْحَرَامِ وَالْھَدْیَ مَعْکُوْفًا اَنْ یَّـبْلُغَ مَحِلَّـہٗ ط وَلَوْلاَ رِجَالٌ مُّؤْمِنُوْنَ وَنِسَآئٌ مُّؤْمِنٰتٌ لَّمْ تَعْلَمُوْھُمْ اَنْ تَطَـُٔوْھُمْ فَتُصِیْبَکُمْ مِّنْھُمْ مَّعرَّۃٌ م بِغَیْرِ عِلْمٍ ج لِیُدْخِلَ اللّٰہُ فِیْ رَحْمَتِہٖ مَنْ یَّشَآئُ ج لَوْتَزَیَّلُوْا لَعَذَّبْنَا الَّذِیْنَ کَفَرُوْا مِنْھُمْ عَذَابًا اَلِیْمًا۔ (الفتح : 25) (وہی لوگ ہیں جنھوں نے کفر کیا، اور تم کو مسجد حرام سے روکا، اور قربانی کے جانوروں کو بھی روک کے رکھا کہ وہ اپنی جگہ پر نہ پہنچنے پائیں، اور اگر ایسے مومن مرد اور مومنہ عورتیں نہ ہوتے جن کو تم نہیں جانتے تھے، اندیشہ تھا کہ تم انھیں پامال کردو گے، پس ان کے باعث تم پر لاعلمی میں الزام آتا (تو جنگ نہ روکی جاتی، روکی اس لیے گئی) تاکہ اللہ تعالیٰ اپنی رحمت میں جسے چاہے داخل کرے اور اگر وہ لوگ الگ ہوگئے ہوتے تو ہم ان لوگوں کو ان میں سے دردناک عذاب دیتے جنھوں نے کفر کیا۔ ) قریش کی گستاخیاں، اور تصادم نہ ہونے کا حقیقی سبب وہ سبب بیان کرنے سے پہلے جس کی وجہ سے کفار اور مسلمانوں میں جنگ کی اجازت نہیں دی گئی قریش کے کرتوتوں اور ان کی زیادتیوں کا ذکر فرمایا گیا ہے تاکہ قریش بھی اس آئینہ میں اپنی شکل دیکھیں اور مسلمان بھی اس کو سامنے رکھ کر اللہ تعالیٰ کی حکمت کی قدر کریں۔ ان کے کرتوت یہ تھے کہ باوجود اس کے کہ براہ راست ان کی طرف اللہ تعالیٰ کے رسول مبعوث کیے گئے جن کا تعلق انھیں کی قوم اور انھیں کے وطن سے تھا۔ جس رسول کی زندگی سے وہ بہمہ وجوہ آگاہ تھے، اللہ تعالیٰ کی کتاب انھیں کی زبان میں نازل کی گئی اللہ تعالیٰ کے رسول انھیں کی زبان میں تبلیغ و دعوت کا فرض انجام دیتے تھے۔ ہدایت کے اس قدر واضح امکانات کے باوجود قریش نے اللہ تعالیٰ کے اس عظیم رسول کے ماننے سے انکار کردیا۔ اور پھر اسی پر اکتفا نہیں کیا بلکہ ہر ممکن طریقے سے دوسروں کو بھی ایمان لانے سے رکا۔ اور سرکشی یہاں تک پہنچی کہ انھوں نے انھیں یعنی مسلمانوں کو مسجد حرام کے طواف سے روک دیا۔ اور کسی کو اس بات کی اجازت نہ دی کہ وہ مکہ میں داخل ہوسکے۔ اب جبکہ نبی کریم ﷺ عمرے کے ارادے سے اللہ تعالیٰ کے گھر کی عظمت کا اظہار کرتے ہوئے ہدی کے جانور ساتھ لے کر تلبیہ پڑھتے ہوئے تشریف لائے تو انھوں نے نہ صرف انھیں حرم میں داخل ہونے سے روکا بلکہ ہدی کے جانوروں کو بھی ان کے قربان ہونے کی جگہ تک پہنچنے کی اجازت نہ دی۔ ان کی ان تمام گستاخیوں اور تعدیوں کا تقاضا تو یہ تھا کہ انھیں مسلمانوں کے ہاتھوں یا عذاب سے تباہ کردیا جاتا۔ لیکن اللہ تعالیٰ نے پھر بھی ان میں جنگ کے امکانات کالعدم کردیئے۔ اور ایسے حالات پیدا کیے کہ دونوں کو جنگ کی طرف بڑھنے سے روک دیا۔ اس کی وجہ یہ تھی کہ کتنے مرد و عورت مکہ میں ایسے تھے جو درپردہ مسلمان ہوچکے تھے۔ اور موافق حالات کے انتظار میں شب و روز اللہ تعالیٰ سے التجائیں کررہے تھے اور کچھ ایسے بھی تھے جن کے ایمان افشا ہوچکا تھے اور وہ زنجیروں میں بندھے ہوئے شب و روز عذاب جھیل رہے تھے۔ اب اگر مسلمان قریش کی زیادتی سے تنگ آکر قریش پر حملہ کردیتے اور طاقت سے مکہ میں داخل ہوجاتے اور قریش کو رگیدتے ہوئے ہر اس جگہ پہنچتے جہاں ان کی قوت کے مراکز تھے۔ تو نتیجہ اس کا یہ ہوتا کہ وہ مظلوم اہل ایمان بھی نادانستہ ان کی زد میں آجاتے، کیونکہ مسلمان ان لوگوں سے واقف نہ تھے۔ اس وہ یہ سمجھ کر تلوار اٹھاتے کہ کفار کے گھر میں یقینا یہ بھی کافر ہیں۔ لیکن جب بعد میں معلوم ہوتا کہ وہ تو مسلمان تھے۔ تو ایک تو مسلمانوں کو ان کے قتل ہونے پر انتہائی رنج ہوتا اور دوسرا لوگ مسلمانوں پر یہ الزام دھرتے کہ یہ کیسے لوگ ہیں کہ جو اپنے ہی بھائیوں کا خون بہاتے ہیں۔ کیا اللہ تعالیٰ کے بندے اور اللہ تعالیٰ کے دین کے پیروکار ایسے ہوتے ہیں۔ اللہ تعالیٰ نے ان بےبس مسلمانوں پر رحم کھایا اور صحابہ کو رنج اور بدنامی سے بچانے کی خاطر اس موقع پر جنگ کو ٹال دیا۔ اور دوسری وجہ اس جنگ کو ٹالنے کی یہ تھی کہ مکہ میں ایسے لوگوں کی تعداد بھی قابل ذکر تھی جو اگرچہ ایمان کا اظہار نہ کرسکے تھے لیکن ایمان کے بہت قریب پہنچ چکے تھے اور اس بات کا غالب امکان تھا کہ جب بھی انھیں موقع ملے گا تو وہ مسلمانوں کے ساتھ شامل ہوجائیں گے۔ چناچہ ایسے لوگوں کو جنگ نہ ہونے کی صورت میں اللہ تعالیٰ کی رحمت میں شامل ہونے کا موقع مل گیا۔ بعض اہل علم نے اس کا یہ مفہوم لیا ہے کہ مسلمان تو اس بات کو نہیں جانتے تھے لیکن اللہ تعالیٰ کے علم میں تھی یہ بات کہ آج جو قریش مسلمانوں سے انتہائی عداوت رکھتے ہیں مستقبل میں یہی اسلام کے علمبردار بنیں گے۔ اس لیے ضرورت اس بات کی ہے کہ ایک خونریز جنگ سے مکہ کو فتح نہ کیا جائے تاکہ ان قریش کی جانیں بچی رہیں۔ لیکن دو سال میں اللہ تعالیٰ محض اپنی قدرت سے ایسے حالات پیدا کردے کہ ادھر مسلمانوں کی طاقت میں اضافہ ہوتا چلا جائے اور وہ دس ہزار قدوسیوں کی معیت میں مکہ پر حملہ آور ہوں۔ اور ادھر ان کی طاقت کو اس قدر مفلوج کردیا جائے کہ جب مسلمان مکہ پر حملہ کریں تو یہ مدافعت نہ کرسکیں۔ اور آنحضرت ﷺ کے عفو و درگزر کے نتیجے میں جب انھیں عام معافی ملے تو وہ تمام کے تمام اسلام کی آغوش میں داخل ہوجائیں۔ یہ تھے وہ اسباب اور یہ تھیں وہ اللہ تعالیٰ کی حکمتیں جن کی وجہ سے مسلمانوں کو اللہ تعالیٰ نے قریش سے جنگ کرنے سے روک دیا۔ حالانکہ مسلمانوں کی فتح اور کامیابی کے آثار واضح تھے۔ لیکن اللہ تعالیٰ کی حکمت کا فیصلہ دوسرا تھا۔ اس آیت کریمہ کی وجہ سے فقہاء میں یہ بحث پیدا ہوئی کہ اگر ایسی صورت پیدا ہوجائے جس میں مسلمانوں کا ہدف مسلمانوں ہی کے بن جانے کا امکان ہو تو ایسی صورت میں مسلمانوں کے لیے حملہ کرنے کی اجازت ہے یا نہیں۔ اس سلسلے میں صاحب تفہیم القرآن نے اختصار سے جو کچھ لکھا ہے ہم اسے نقل کیے دیتے ہیں۔ اس مقام پر یہ فقہی بحث پیدا ہوتی ہے کہ اگر ہماری اور کافروں کی جنگ ہو رہی ہو اور کافروں کے قبضے میں کچھ مسلمان مرد، عورتیں، بچے اور بوڑھے ہوں جنھیں وہ ڈھال بنا کر سامنے لے آئیں، یا کافروں کے جس شہر پر ہم چڑھائی کررہے ہوں وہاں کچھ مسلمان آبادی بھی موجود ہو، یا کافروں کا کوئی جنگی جہاز ہماری زد میں ہو اور اس کے اندر کافروں نے کچھ مسلمانوں کو بھی رکھ چھوڑا ہو تو کیا ایسی صورت میں ہم ان پر گولہ باری کرسکتے ہیں ؟ اس کے جواب میں مختلف فقہا نے جو فیصلے دیئے ہیں وہ حسب ذیل ہیں : امام مالک کہتے ہیں کہ اس حالت میں گولہ باری نہیں کرنی چاہیے اور اس کے لیے وہ اسی آیت کو دلیل قرار دیتے ہیں۔ ان کا کہنا یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ نے مسلمانوں کو بچانے کے لیے ہی تو حدیبیہ میں جنگ کو روک دیا (احکام القرآن لابن العربی) ۔ لیکن فی الواقع یہ ایک کمزور لیل ہے۔ آیت میں کوئی لفظ ایسا نہیں ہے جس سے یہ بات نکلتی ہو کہ ایسی حالت میں حملہ کرنا حرام و ناجائز ہے بلکہ زیادہ سے زیادہ اس سے جو بات نکلتی ہے وہ یہ ہے کہ اس حالت میں مسلمانوں کو بچانے کے لیے حملہ سے اجتناب کیا جاسکتا ہے جبکہ اجتناب سے یہ خطرہ نہ ہو کہ کفار کو مسلمان پر غلبہ حاصل ہوجائے گا یا ان پر ہمارے فتح یاب ہونے کے مواقع باقی نہ رہیں گے۔ امام ابوحنیفہ، امام ابویوسف، امام زفر اور امام محمد کہتے ہیں کہ ان حالات میں گولہ باری کرنا بالکل جائز ہے حتیٰ کہ اگر کفار مسلمانوں کے بچوں کو ڈھال بنا کر سامنے لا کھڑا کریں تب بھی ان پر گولی چلانے میں کوئی مضائقہ نہیں اور جو مسلمان اس حالت میں مارے جائیں ان کے خون کا کوئی کفارہ اور کوئی دیت مسلمانوں پر واجب نہیں ہے۔ (احکام القرآن للجصاص کتاب ایسیر للامام محمد، باب قطع الماء عن اہل الحرب) امام سفیان ثوری بھی اس حالت میں گولہ باری کو جائز رکھتے ہیں مگر وہ کہتے ہیں کہ جو مسلمان اس حالت میں مارے جائیں ان کی دیت تو نہیں البتہ کفارہ مسلمانوں پر واجب ہے۔ (احکام القرآن للجصاص) امام اوزاعی اور لیث بن سعد کہتے ہیں کہ اگر کفار مسلمانوں کو ڈھال بنا کر سامنے لے آئیں تو ان پر گولی نہیں چلانی چاہیے۔ اسی طرح اگر ہمیں معلوم ہو کہ ان کے جنگی جہاز میں خود ہمارے قیدی بھی موجود ہیں تو اس حالت میں اس کو غرق نہ کرنا چاہیے لیکن اگر ہم ان کے کسی شہر پر حملہ کریں اور ہمیں معلوم ہو کہ اس شہر میں مسلمان بھی موجود ہیں تو اس پر گولہ باری کرنا جائز ہے کیونکہ یہ امر یقینی نہیں ہے کہ ہمارا گولہ مسلمانوں ہی پر جا کر گرے گا اور اگر کوئی مسلمان اس گولہ باری کا شکار ہوجائے تو یہ ہماری طرف سے بالقصد مسلمان کا قتل نہ ہوگا بلکہ نادانستگی میں ایک حادثہ ہوگا۔ (احکام القرآن للجصاص) امام شافعی کا مذہب یہ ہے کہ اگر اس حالت میں گولہ باری کرنا ناگزیر نہ ہو تو مسلمانوں کو ہلاکت سے بچانے کی کوشش کرنا بہتر ہے۔ اگرچہ اس صورت میں گولہ باری کرنا حرام نہیں ہے مگر مکروہ ضرور ہے لیکن اگر فی الواقع اس کی ضرورت ہو اور اندیشہ ہو کہ اگر ایسا نہ کیا جائے گا تو یہ کفار کے لیے جنگی حیثیت سے مفید اور مسلمانوں کے لیے نقصان دہ ہوگا تو پھر گولہ باری کرنا جائز ہے مگر اس حالت میں بھی مسلمانوں کو بچانے کی حتی الامکان کوشش کرنی چاہیے۔ مزیدبراں امام شافعی یہ بھی کہتے ہیں کہ اگر معرکہ قتال میں کفار کسی مسلمان کو ڈھال بنا کر آگے کریں اور کوئی مسلمان اسے قتل کردے تو اس کی دو صورتیں ہیں۔ ایک یہ کہ قاتل کو معلوم تھا کہ یہ مسلمان ہے اور دوسری صورت یہ کہ اسے معلوم نہ تھا کہ یہ مسلمان ہے۔ پہلی صورت میں دیت اور کفارہ دونوں واجب ہیں اور دوسری صورت میں صرف کفارہ واجب ہے۔ (مغنی المحتاج) (تفہیم القرآن)
Top