Al-Qurtubi - Al-Qalam : 20
فَاَصْبَحَتْ كَالصَّرِیْمِۙ
فَاَصْبَحَتْ : تو ہوگیا وہ باغ كَالصَّرِيْمِ : جڑکٹا۔ مانند جڑ کئے کے
تو وہ ایسا ہوگیا جسے کٹی ہوئی کھیتی
فاصبحت کالصریم۔ وہ ہوگیا تاریک رات کی طرح (2) حضرت ابن عباس فراء اور دوسرے علماء نے کہا : یعنی وہ باغ جل گیا اور سیاہ رات کی طرح ہوگیا۔ حضرت ابن عباس سے مروی ہے : سیاہ رات کی طرح ہوگیا (3) کہا، حزیمہ کی لغت میں وہ سیاہ راکھ کی طرح ہوگیا۔ ثوری نے کہا، کٹی ہوئی کھیتی کی طرح ہوگیا۔ صریم، مصروم کے معنی میں ہے اس میں جو کچھ تھا اس کو کاٹ دیا گیا۔ حضرت حسن بصری نے کہا : بھلائی اس سے ختم کردی گئی۔ صریم، اسم مفعول کا وزن ہے۔ مورج نے کہا، ایسی ریت جو زیادہ ریت سے الگ ہوگئی۔ یہ کہا اجتا ہے، صریمۃ صرائم ریت کوئی ایسی چیز نہیں اگاتی جس سے نفع حاصل کیا جاسکتا ہو۔ اخفش نے کہا : وہ صبح کی طرح ہوگیا جو رات سے کٹ چکی ہو۔ مبرد نے کہا، وہ دن کی طرح ہوگیا، پس اس میں کوئی چیز باقی نہ بچی۔ شمر نے کہا، صریم سے مراد رات ہے، صریم سے مراد دن ہے، یعنی رات دن سے کٹتی ہے اور دن رات سے کٹتا ہے۔ ایک قول یہ کیا گیا ہے : رات کو صریمہ کا نام دیا گیا ہے کیونکہ یہ اپنی تاریکی کی وجہ سے تصرف سے روک دیتی ہے، اسی وجہ سے فعیل فاعل کے معنی میں ہے۔ قشیری نے کہا، اس میں اعتراض کی گنجائش ہے کیونکہ دن کو بھی صریم کہتے ہیں جبکہ وہ انسان کو تصرف سے نہیں روکتا۔
Top