Anwar-ul-Bayan - Al-Anfaal : 15
یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْۤا اِذَا لَقِیْتُمُ الَّذِیْنَ كَفَرُوْا زَحْفًا فَلَا تُوَلُّوْهُمُ الْاَدْبَارَۚ
يٰٓاَيُّھَا : اے الَّذِيْنَ : جو لوگ اٰمَنُوْٓا : ایمان لائے اِذَا : جب لَقِيْتُمُ : تمہاری مڈبھیڑ ہو الَّذِيْنَ : ان لوگوں سے كَفَرُوْا : کفر کیا زَحْفًا : (میدان جنگ میں) لڑنے کو فَلَا تُوَلُّوْهُمُ : تو ان سے نہ پھیرو الْاَدْبَارَ : پیٹھ (جمع)
اے اہل ایمان ! جب میدان جنگ میں کفار سے تمہارا مقابلہ ہو تو ان سے پیٹھ نہ پھیرنا۔
(8:15) زحفا۔ زحف یرحف (فتح) کا مصدر ہے زحفا حال ہے من الذین کفروا کا۔ یعنی درآں حالیکہ کفار کثیر التعداد ہوں۔ زمخشری لکھتے ہیں ۔ زحف وہ انبوہ درانبوہ لشکر ہے جو اپنی کثرت کی بناء پر ایسا معلوم ہونے لگے کہ گویا گھسٹ رہا ہے یہ زحف الصبی سے ہے جس کا استعمال بچہ کے سرین کے بل ذرا ذرا گھسٹنے کیلئے آتا ہے مصدری اسم ہوکر مستعمل ہے۔ اس کی جمع زحوف ہے۔ فلاتولوہم الادبار۔ تو ان کی طرف اپنی پیٹھیں مت پھیرو۔ ازبار جمع دبر کی ہے۔
Top