Ruh-ul-Quran - Al-Muminoon : 10
اُولٰٓئِكَ هُمُ الْوٰرِثُوْنَۙ
اُولٰٓئِكَ : یہی لوگ هُمُ : وہ الْوٰرِثُوْنَ : وارث (جمع)
یہی وہ وارث ہیں جو میراث میں فردوس پائیں گے
اُولٰٓئِکَ ھُمُ الْوٰرِثُوْنَ ۔ الَّذِیْنَ یَرِثُوْنَ الْفِرْدَوْسَ ط ھُمْ فِیْھَا خٰلِدُوْنَ ۔ (المومنون : 10، 11) (یہی لوگ وہ وارث ہیں جو میراث میں فردوس پائیں گے۔ اور اس میں ہمیشہ ہمیش رہیں گے۔ ) فردوس کی وراثت کے اصل حقدار وہ اہل ایمان جو متذکرہ بالا صفات سے موصوف ہوں گے اور زندگی بھر انھوں نے اپنے اندر ان صفات کو پیدا کرنے اور باقی رکھنے میں محنت کی ہوگی تو وہ اپنے اس ایمان وعمل کے باعث اللہ کے فضل کے مستحق ٹھہریں گے۔ جس کا نتیجہ اور ثمرہ یہ ہوگا کہ اللہ انھیں وہ جنت عطا فرمائے گا جس سے ان کے جدِ امجد کو نکالا گیا تھا۔ چناچہ اب وہ اپنے جدِ امجد سمیت اس میراث کو حاصل کرنے میں کامیاب ہوجائیں گے کیونکہ وہ دنیا میں اپنے باپ کے اور اپنے ازلی دشمن شیطان کو دنیا میں شکست دے کر جنت میں داخل ہوں گے۔ اس لیے اب انھیں نکالے جانے کا کوئی اندیشہ نہیں ہوگا۔ وہاں شیطان کی دسترس کا کوئی امکان نہیں ہوگا۔ وہ اپنے اللہ کی عظیم نعمتوں سے سرافراز کیے جائیں گے۔ فردوس جنت کا اعلیٰ ترین مقام ہے اور اس سے وہ لوگ نوازے جاتے ہیں جو اپنی مسلسل قربانیوں، ایمان پر استقامت اور اعمال و اخلاق کی بہترین خوبیوں کے باعث اللہ کا اعلیٰ ترین قرب حاصل کرنے میں کامیاب ہوجاتے ہیں۔ فردوس کے اعلیٰ ترین مقام ہونے کے باعث تمام سابقہ امتوں میں بھی اس لفظ کا استعمال ملتا ہے اور تمام انسانی زبانوں میں تلفظ کے اختلاف کے باوجود مشترک طور پر اس کا مادہ پایا جاتا ہے۔ سنسکرت میں ” پرَویشا “ قدیم کلدانی زبان میں ” پَرویسا “ قدیم ایرانی زبان (ژند) میں ” پیری وائزا “ عبرانی میں ” پر ویس “ ارمنی میں ” پرویز “ سریانی میں ” پر ویسو “ یونانی میں ” پاراوانسوس “ لاطینی میں ” پارا ڈائسس “ اور عربی میں ” فردوس “۔ یہ لفظ ان سب زبانوں میں ایک ایسے باغ کے لیے بولا جاتا ہے جس کے گرد حصار کھنچا ہوا ہو۔ وسیع ہو آدمی کی قیام گاہ سے متصل ہو اور اس میں ہر قسم کے پھل خصوصاً انگو رپائے جاتے ہوں بلکہ مختلف زبانوں میں نو منتخب پالتو پرندوں اور جانوروں کا پایا جانا اس کے مفہوم میں شامل ہے۔ قرآن سے پہلے عرب کے کلام جاہلیت میں لفظ فردوس مستعمل تھا اور قرآن میں اس کا اطلاق متعدد باغوں کے مجموعے پر کیا گیا ہے۔ سورة کہف میں ارشاد ہوا ہے : کانت لھم جنت الفردوس نزلاً ” ان کی میزبانی کے لیے فردوس کے باغ ہیں “۔ اس سے جو تصور ذہن میں آتا ہے وہ یہ ہے کہ فردوس ایک بڑی جگہ ہے جس میں بکثرت چمن اور گلشن پائے جاتے ہیں۔ (تفہیم القرآن)
Top