Ruh-ul-Quran - Al-A'raaf : 201
وَ نُفِخَ فِی الصُّوْرِ فَصَعِقَ مَنْ فِی السَّمٰوٰتِ وَ مَنْ فِی الْاَرْضِ اِلَّا مَنْ شَآءَ اللّٰهُ١ؕ ثُمَّ نُفِخَ فِیْهِ اُخْرٰى فَاِذَا هُمْ قِیَامٌ یَّنْظُرُوْنَ
وَنُفِخَ فِي الصُّوْرِ : اور پھونک ماری جائے گی صور میں فَصَعِقَ : تو بیہوش ہوجائے گا مَنْ : جو فِي السَّمٰوٰتِ : آسمانوں میں وَمَنْ : اور جو فِي الْاَرْضِ : زمین میں اِلَّا : سوائے مَنْ : جسے شَآءَ اللّٰهُ ۭ : چاہے اللہ ثُمَّ : پھر نُفِخَ فِيْهِ : پھونک ماری جائے گی اس میں اُخْرٰى : دوبارہ فَاِذَا : تو فورا هُمْ : وہ قِيَامٌ : کھڑے يَّنْظُرُوْنَ : دیکھنے لگیں گے
اور اس روز صور پھونکا جائے گا، تو آسمانوں اور زمین میں جو بھی ہیں سب مر کر گرجائیں گے، سوائے ان کے جن کو اللہ زندہ رکھنا چاہے، پھر ایک دوسرا صور پھونکا جائے گا تو دفعتاً وہ کھڑے ہو کر تاکنے لگیں گے
وَنُفِخَ فِی الصُّوْرِ فَصَعِقَ مَنْ فِی السَّمٰوٰتِ وَمَنْ فِی الْاَرْضِ اِلاَّ مَنْ شَآئَ اللّٰہُ ط ثُمَّ نُفِخَ فِیْہِ اُخْرٰی فَاِذَا ھُمْ قِیَامٌ یَّنْظُرُوْنَ ۔ (الزمر : 68) (اور اس روز صور پھونکا جائے گا، تو آسمانوں اور زمین میں جو بھی ہیں سب مر کر گرجائیں گے، سوائے ان کے جن کو اللہ زندہ رکھنا چاہے، پھر ایک دوسرا صور پھونکا جائے گا تو دفعتاً وہ کھڑے ہو کر تاکنے لگیں گے۔ ) گزشتہ مضمون کا تسلسل یہ سابقہ مضمون کا تسلسل ہے کہ یہ اللہ تعالیٰ کی عظمت و شان کو کیا جانیں، اس کی قدرت کا حال تو یہ ہے کہ جس طرح اس نے اس کائنات کی بساط بچھائی ہے اسی طرح جب وہ اس بساط کو لپیٹنا چاہے گا تو اس کے حکم سے صور پھونکا جائے گا جس کا اثر یہ ہوگا کہ آسمانوں اور زمین میں جتنی مخلوقات ہیں سب بےہوش ہو کر گرجائیں گی اور اس کے بعد مرجائیں گی۔ اور جو پہلے مرچکے ہیں ان کی روحیں بےہوش ہوجائیں گی۔ البتہ اس میں صرف وہ زندہ رہے گا جس کو اللہ تعالیٰ زندہ رکھنا چاہے۔ دُرِمنثور کی روایات سے معلوم ہوتا ہے کہ اس سے مراد وہ فرشتے ہیں جنھیں حاملینِ عرش کہا جاتا ہے۔ اور انھیں میں حضرت جبرائیل، میکائیل، اسرافیل اور ملک الموت بھی شامل ہیں۔ ان کے استثنیٰ کا مطلب یہ ہے کہ نفخ صور کے اثر سے ان کو موت نہیں آئے گی مگر اس کے بعد ان کو بھی موت آجائے گی۔ اس وقت اللہ تعالیٰ کے سوا کوئی اور زندہ نہیں ہوگا۔ ابن کثیر بھی اسی کے قائل ہیں۔ البتہ ان کا کہنا یہ ہے کہ ان سب میں آخر میں ملک الموت کو موت آئے گی۔ اس کے بعد دوسرا صور پھونکا جائے گا تو سب لوگ اٹھ کھڑے ہوں گے اور وہ حیرت سے ادھر ادھر تاکنے لگیں گے۔ اندازہ فرمائیے کہ ایسی صورتحال میں کس کی مجال ہوگی کہ اللہ تعالیٰ کے آگے ناز و تذلل کے ساتھ بڑھ کر کسی کی وکالت یا سفارش کرسکے۔ اور جس کی قدرتوں کا عالم یہ ہے کہ ایک نفخ صور سے ساری خدائی مرجائے گی اور پھر بیدار ہوجائے گی کون ہے جو اس کا ہمسر ہونے کا مدعی ہوسکے۔ اس آیت کریمہ میں دو مرتبہ نفخ صور کا ذکر آیا ہے۔ لیکن سورة النمل میں ان دونوں سے پہلے ایک اور نفخہکا ذکر بھی ہے جس سے زمین و آسمان کی ساری مخلوق دہشت زدہ ہوجائے گی۔ اسی بنا پر احادیث میں تین نفخوں کا ذکر آیا ہے۔ ایک نفخۃ الفزع ہے یعنی گھبرا دینے والا صور۔ دوسرا نفخۃ الصعق ہے یعنی مار گرانے والا صور۔ تیسرا نفخۃ القیام لرب العالمین، یعنی وہ صور جسے پھونکتے ہی تمام انسان جی اٹھیں گے اور اپنے رب کے حضور پیش ہونے کے لیے اپنے مرقدوں سے نکل آئیں گے۔
Top