Ruh-ul-Quran - Al-Fath : 13
وَ مَنْ لَّمْ یُؤْمِنْۢ بِاللّٰهِ وَ رَسُوْلِهٖ فَاِنَّاۤ اَعْتَدْنَا لِلْكٰفِرِیْنَ سَعِیْرًا
وَمَنْ : اور جو لَّمْ يُؤْمِنْۢ : ایمان نہیں لاتا بِاللّٰهِ وَرَسُوْلِهٖ : اللہ پر اور اس کے رسول پر فَاِنَّآ : تو بیشک اَعْتَدْنَا : ہم نے تیار کی لِلْكٰفِرِيْنَ : کافروں کے لئے سَعِيْرًا : دہکتی آگ
اور جو لوگ اللہ اور اس کے رسول پر ایمان نہ رکھتے ہوں تو ہم نے ایسے کافروں کے لیے بھڑکتی ہوئی آگ تیار کر رکھی ہے
وَمَنْ لَّمْ یُؤْمِنْ م بِاللّٰہِ وَرَسُوْلِہٖ فَاِنَّـآ اَعْتَدْنَا لِلْـکٰفِرِیْنَ سَعِیْرًا۔ (الفتح : 13) (اور جو لوگ اللہ اور اس کے رسول پر ایمان نہ رکھتے ہوں تو ہم نے ایسے کافروں کے لیے بھڑکتی ہوئی آگ تیار کر رکھی ہے۔ ) منافقین سے متعلق اللہ تعالیٰ کا فیصلہ جن منافقین کا اوپر کی آیات میں ذکر ہوا ہے پروردگار نے ان کے بارے میں فیصلہ سناتے ہوئے ارشاد فرمایا کہ ان لوگوں کا یہ طرزعمل اس وجہ سے ہے کہ یہ لوگ درحقیقت اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول پر ایمان نہیں رکھتے۔ یہ لوگ بظاہر ایمان کا دعویٰ کرتے ہیں لیکن وہ حقیقی ایمان جس میں رسول اللہ کی ہر بات یقین کا درجہ اختیار کرلیتی ہے اور ان کے ہر حکم کی اطاعت حاصل زندگی بن جاتی ہے وہ ایمان انھیں نصیب نہیں۔ اور جو لوگ بھی ایسے ایمان سے محروم ہیں ہم نے ان کے لیے جہنم تیار کر رکھا ہے۔ سَعِیْر جہنم کو بھی کہتے ہیں اور بھڑکتی ہوئی آگ پر بھی اس کا اطلاق ہوتا ہے۔
Top