Anwar-ul-Bayan - Al-Fath : 13
وَ مَنْ لَّمْ یُؤْمِنْۢ بِاللّٰهِ وَ رَسُوْلِهٖ فَاِنَّاۤ اَعْتَدْنَا لِلْكٰفِرِیْنَ سَعِیْرًا
وَمَنْ : اور جو لَّمْ يُؤْمِنْۢ : ایمان نہیں لاتا بِاللّٰهِ وَرَسُوْلِهٖ : اللہ پر اور اس کے رسول پر فَاِنَّآ : تو بیشک اَعْتَدْنَا : ہم نے تیار کی لِلْكٰفِرِيْنَ : کافروں کے لئے سَعِيْرًا : دہکتی آگ
اور جو شخص خدا پر اور اس کے پیغمبر پر ایمان نہ لائے تو ہم نے (ایسے) کافروں کے لئے آگ تیار کر رکھی ہے
(48:13) ومن لم یؤمن باللّٰہ ورسولہ : من شرطیہ اور جملہ شرط ہے۔ لم یؤمن مجارع نفی جحد بلم صیغہ واحد مذکر غائب اور جو ایمان نہیں لایا اللہ پر اور اس کے رسول پر۔ فانا اعتدنا للکفرین سعیرا۔ جملہ جواب شرط ہےجواب شرط کے لئے اعتدنا۔ ماضی کا صیغہ جمع متکلم اعتاد (افعال) مصدر ۔ ہم نے تیار کر رکھا ہے۔ سعیرا : بروزن فعیل بمعنی مفعول ہے دھکتی ہوئی آگ، دوزخ سعر (باب فتح) مصدر سے۔ بمعنی (آگ یا جنگ) بھڑکانا۔ فائدہ : آیت ان مخلفین کے متعلق ہے جو ایمان کا دعوی رکھنے کے باوجود کسی نہ کسی بہانے رسول کریم ﷺ کے ہمراہ عمرہ کے لئے نہیں گئے تھے۔ مولانا مودودی حاشیہ میں فرماتے ہیں کہ :۔ یہاں اللہ تعالیٰ ایسے لوگوں کو صاف الفاظ میں کافر اور ایمان سے خالی قرار دیتا ہے جو اللہ اور اس کے دین کے معاملہ میں مخلص نہ ہوں اور آزمائش کا وقت آنے پر دین کی خاطر اپنی جان و مال اور اپنے مفاد کو خطرے میں ڈالنے سے جی چرائیں ۔ لیکن یہ خیال رہے کہ یہ وہ کفر نہیں ہے جس کی بنا پر دنیا میں کسی شخص یا گروہ کو خارج از اسلام قرار دیا جائے بلکہ یہ وہ کفر ہے جس کی بناء پر آخرت میں وہ غیر مومن قرار پائے گا۔ اس کی دلیل یہ ہے کہ اس آیت کے نزول کے بعد بھی رسول اللہ ﷺ نے ان لوگوں کو جن کے بارے میں یہ نازل ہوئی تھی خارج از اسلام قرار نہیں دیا تھا۔ اور نہ ان سے وہ معاملہ کیا جو کفار سے کیا جاتا ہے۔
Top