Tafseer-e-Saadi - Al-Muminoon : 73
وَ اِنَّكَ لَتَدْعُوْهُمْ اِلٰى صِرَاطٍ مُّسْتَقِیْمٍ
وَاِنَّكَ : اور بیشک تم لَتَدْعُوْهُمْ : انہیں بلاتے ہو اِلٰى : طرف صِرَاطٍ : راہ راستہ مُّسْتَقِيْمٍ : سیدھا۔ راستہ
اور تم تو ان کو سیدھے راستے کی طرف بلاتے ہو
آیت نمبر (73 اللہ تبارک و تعالیٰ نے ان آیات کریمہ میں ان تمام اسباب کا ذکر کیا ہے جو ایمان کے موجب ہیں اسی طرح تمام موانع ایمان کا ذکر کیا ہے اور فردً فرداً ان کے فساد کو واضح کیا ہے۔ پس موانع ایمان کا ذکر کرتے ہوئے فرمایا کہ منکرین حق کے دل غفلت اور جہالت میں ڈوبے ہوئے ہیں ‘ انہوں نے قرآن میں غورو فکر نہیں کیا ‘ وہ اپنے آباء و اجداد کی تقلید پر جمے ہوئے ہیں اور اپنے رسول ﷺ کے بارے میں ان کا کہنا ہے کہ اہنیں جنون لاحق ہے جیسا کہ گزشتہ صفحات میں اس کا ذکر ہوچکا ہے۔۔ اور اللہ تعالیٰ نے ان امور کا بھی ذکر کیا ‘ جو موجب ایمان ہیں اور وہ ہیں قرآن میں تدبر کرنا ‘ اللہ تعالیٰ کی اس نعمت کو قبول کرنا ‘ رسول مصطفیٰ ﷺ کے احوال اور آپ کے کمال صدق و امانت کی معرفت حاصل کرنا ‘ نیز یہ کہ آپ ان سے کسی قسم کے اجرو صلہ کے طلب گار نہیں آپ کی کوشش تو صرف لوگوں کے فائدے اور مصالح کے لیے ہے اور جس راستے کی طرف آپ لوگوں کو دعوت دیتے ہیں وہ سیدھا راستہ ہے۔ سیدھا ہونے کی بنا پر تمام لوگوں کے لیے نہایت آسان اور منزل مقصود تک پہنچانے کے لیے قریب ترین راستہ ہے۔ نرمی اور آسانی پر مبنی دین حنیف ہے ‘ یعنی توحید میں حنیفیت اور اعمال میں آسانی۔ پس آپ کا ان کو صراط مستقیم کی طرف دعوت دینا اس شخص کے لیے جو حق کا ارادہ رکھتا ہے ‘ اس بات کا موجب ہے کہ وہ آپ کی اتباع کرے کیونکہ یہ ایسا راستہ ہے جس کے اچھا اور انسانی مصالح کے موفق ہونے کی شہادت عقل صحیح اور فطرت سلیم بھی دیتی ہے۔۔۔۔ اگر وہ آپ ﷺ کی اتباع نہیں کرتے تو کہاں جائیں گے کیونکہ ان کے پاس کوئی ایسی چیز نہیں جس کو اختیار کر کے آپ کی اتباع سے مستغنی ہوجائیں کیونکہ (عن الصراط لنکبون) وہ صراط مستقیم سے ‘ جو اللہ تعالیٰ اور اس کے اکرام و تکریم کے گھر تک پہنچاتا ہے ‘ انحراف کرنے والے ہیں ان کے پاس ضلالت و جہالت کے سوا کچھ نہیں۔ یہی معاملہ ہر اس شخص کا ہے جو حق کی مخالفت کرتا ہے وہ لازمی طور پر تمام معاملات میں راہ راست سے منحرف ہے۔ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے : (فان لم یستجیبوا لک فاعلم انما یتبعون اھواء ھم ومن اضلا ممن اتبع ھوہ بغیر ھدی من اللہ) (القصص : (50/28” اور اب اگر وہ آپ کی بات نہیں مانتے۔ تو سمجھ لیجیے کہ وہ اپنی خواہشات نفس کی پیروی کر رہے ہیں اور اس شخص سے بڑھ کر کون گمراہ ہوسکتا ہے جو اللہ کی طرف سے کسی ہدایت کے بغیر اپنی خواہشات نفس کی پیروی کرے۔
Top