Urwatul-Wusqaa - Al-Muminoon : 73
وَ اِنَّكَ لَتَدْعُوْهُمْ اِلٰى صِرَاطٍ مُّسْتَقِیْمٍ
وَاِنَّكَ : اور بیشک تم لَتَدْعُوْهُمْ : انہیں بلاتے ہو اِلٰى : طرف صِرَاطٍ : راہ راستہ مُّسْتَقِيْمٍ : سیدھا۔ راستہ
بلاشبہ یقینا تو انہیں سیدھی راہ کی طرف بلا رہا ہے
اے پیغمبر اسلام ! ﷺ آپ ﷺ کا کام صرف اور صرف دعوت پیش کرنا ہے : 73۔ اس آیت نے ہر اس بات کی نفی کردی جو دعوت رسول سے انکار کرنے کا موجب بن سکتی تھی جو کچھ آپ پیش کر رہے ہیں وہ تعقل و تفکر کی دعوت ہے جس راستہ کی طرف دعوت دے رہے ہیں وہ بالکل صاف اور سیدھا ہے جس میں کسی قسم کا کوئی ایچ پیچ نہیں ہے ‘ دعوت پیش کرنے پر آپ کچھ اجر و مزدوری کا مطالبہ نہیں کر رہے ‘ کسی طرح کا کوئی لالچ نہیں ہے جو پورا نہ ہونے کے باعث آپ کو کوئی خسارہ ہوگا ‘ جو دعوت پیش کی جاری ہے اس میں اس کا شرف بھی ہے جن کو دعوت دی جا رہی ہے ‘ اس لئے اب انکار کا کوئی سبب موجود نہیں سوائے اس کے کہ ان کو حق سے عداوت ہے جس کے صلہ میں بدبختی ان کا مقدر بن کر رہ گئی اس لئے وہ آنکھیں رکھنے کے باوجود اندھے ‘ کان رکھنے کے باوجود بہرے اور سر رکھنے کے باوجود عقل سے بالکل کورے ہیں ، آپ ﷺ کو دعوت دینے کے صلہ میں آپ ﷺ کا اجر مل جائے گا اس لئے آپ ﷺ اپنا کام جاری رکھیں اور نتیجہ اللہ پر چھوڑ دیں ۔
Top