Tafseer-e-Madani - An-Naba : 27
قَالَ رَبِّ اِنَّ قَوْمِیْ كَذَّبُوْنِۚۖ
قَالَ : (نوح نے) کہا رَبِّ : اے میرے رب اِنَّ : بیشک قَوْمِيْ : میری قوم كَذَّبُوْنِ : مجھے جھٹلایا
(کیونکہ) یہ لوگ توقع نہیں رکھتے کسی طرح کے حساب (کتاب) کی
(24) مجرموں کے عذاب کے اصل سبب کا ذکر وبیان : چناچہ ارشاد فرمایا گیا اور مجرموں کو اس ہولناک انجام اور ان کے اس عذاب کے اصل سبب کی نشاندہی کے طور پر ارشاد فرمایا گیا کہ یہ لوگ توقع نہیں رکھتے تھے کہ کسی حساب کی، اس لئے ان کو اگر لامحدود زندگی ملتی، تو بھی انہوں نے یہی کچھ کرتے رہنا تھا، جو اب تک کرتے رہے تھے، اس لحاظ سے ان کا جرم چونکہ دائمی تھا اس لئے اب ان کو دائمی عذاب میں ڈال دیا جائے گا۔ والعیاذ باللہ العظیم۔ اور چونکہ یہ لوگ کسی طرح کے حساب کتاب کی توقع نہیں رکھتے تھے اس لئے یہ فکر آخرت سے نچنت اور بےفکر ہو کر دنیا ہی کے طالب اور اس کے پجاری بن گئے تھے، اور اس کے نتیجے میں یہ لوگ ہماری آیتوں کو طرح طرح سے جھٹلاتے رہے تھے۔ تاکہ اس طرح یہ خود بھی نورحق ہدایت سے محروم رہیں اور دوسروں کو بھی اس سے محروم کردیں سو اس طرح ان کا جرم دوہرا اور مزید سنگین ہوجاتا تھا، سو اس کے نتیجے میں یہ اس ہولناک انجام کو پہنچ کر رہے، پس آخرت کا انکار اور حق کی تکذیب دارین کی سعادت و سرخروئی سے محرومی کا باعث اور ہلاکتوں کی ہلاکت ہے۔ والعیاذ باللہ العظیم، من کل زیع و ضلال۔
Top