(فَاِنَّ مَعَ الْعُسْرِ يُسْرًا۔ اِنَّ مَعَ الْعُسْرِ يُسْرًا) بیشک تنگی کے ساتھ آسای ہے بیشک تنگی کے ساتھ آسانی ہے۔ ایک عظیم الشان خوش خبری ہے کہ جب بھی کوئی تنگی اور سختی پائے جائے گی تو اس کے ساتھ ساتھ آسانی بھی ہوگی حتی کہ اگر تنگی گوہ کے بل میں داخل ہوجائے تو آسانی اس کے ساتھ داخل ہوگی۔ اور اسے باہر نکال لائے گی جیسا کہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا (سیجعل اللہ بعد عسرایسرا۔ الطلاق۔ 7) عنقریب اللہ تعالیٰ تنگی کے ساتھ کشائش عطا کرے گا اور جیسا کہ نبی اکرم نے فرمایا تکلیف کے ساتھ کشادگی ہوتی ہے اور تنگی کی معیت میں کشائش ہے۔
دونوں آیات کریمہ میں العسر کو معرفہ استعمال کرنا دلالت کرتا ہے کہ وہ واحد ہے اور الیسر کو نکرہ استعمال کرنا اس کے تکرار پر دلالت کرتا ہے پس ایک تنگی دو آسانیوں پر غالب نہیں آئے گی، الف لام کے ساتھ معرفہ بنانے میں جو کہ استغراق اور عموم پر دلالت کرتا ہے دلیل ہے کہ ہر تنگی، خواہ وہ اپنی انتہا کو پہنچ جائے اس کے آخر میں آسانی کا آنا لازم ہے۔