Siraj-ul-Bayan - Faatir : 26
ثُمَّ اَخَذْتُ الَّذِیْنَ كَفَرُوْا فَكَیْفَ كَانَ نَكِیْرِ۠   ۧ
ثُمَّ : پھر اَخَذْتُ : میں نے پکڑا الَّذِيْنَ كَفَرُوْا : وہ جنہوں نے کفر کیا فَكَيْفَ : پھر کیسا كَانَ : ہوا نَكِيْرِ : میرا عذاب
پھر میں نے کافروں کو پکڑا تو میرا (ف 1) انکار کیسا ہوا ؟
سرکشی کا نتیجہ 1: حضور ﷺ سے مخاطب ہے ۔ کہ آپ اول رسول ﷺ نہیں ہیں ۔ اگر یہ لوگ پیغام الٰہی کے پہلے مخاطب نہیں ہیں ۔ آپ سے پہلے بھی کئی ہزار انبیاء معبوث ہوئے ہیں ۔ اور انہوں نے پوری وضاحت و تفصیل کے ساتھ اللہ کے پیغام کو لوگوں تک پہنچایا ہے ۔ پھر ان پاکبازوں کی آواز کو بھی بدبختان ازلی نے ٹھکرایا ۔ اور اللہ کے حکموں کو ماننے سے انکار کردیا ۔ نتیجہ یہ ہوا کہ اللہ کی غیرت جوش میں آئی ۔ اور اس کا قانون مکافات برروئے کار آیا ۔ چناچہ قومیں باجود ظاہری شان و شوکت کے صفحہ ہستی سے مٹ گئیں ۔ کہ کوئی ان کو جانتا تک نہیں ہے ۔ اسی طرح مکہ کے سرکشوں کا حشر ہونے والا ہے ۔ ان کے آئمہ کفر کو معلوم ہو ۔ کہ تم پیغمبر کی مخالفت کر کی اور عناد ودشمنی کا مظاہرہ کرکے اس کے مقابلہ میں فتح و کامیابی کو حاصل نہیں کرسکتے ۔ یہ مقدرات میں سے ہے ۔ کہ حق وصداقت کی فتح ہو اور باطل ہمیشہ کے لئے دب جائے ۔ پس تم کو متنبہہ کیا جاتا ہے ۔ کہ تاریخ اقوام وطل کی روشنی میں اپنے انکارہ تمردکو دیکھو ۔ اور عبرت وتذکیر حاصل کرو ۔
Top