1: حضور ﷺ سے کفار مکہ جب یہ کہتے کہ اگر آپ اسلام کی منادی کو چھوڑ دیں تو ہم آپ کو افلاس وعسر سے نکال کر مال و دولت کی وادی میں لامتمکن کریں ۔ تو آپ ﷺ ایک قلبی کوفت محسوس کرتے ۔ آپ کو یوں معلوم ہوتا کہ میرا افلاس گویا حق وصداقت کی راہ میں زبردست رکاوٹ ہے ۔ اس پر بطور تسلی وتسکین دہی کے فرمایا کہ آپ ﷺ گھبرائیں نہیں ۔ دنیا کی مشکلات کے ساتھ اللہ نے آپ ﷺ کے لئے دنیا وعقبیٰ کی سہولتیں مقدر کررکھی ہیں ۔ ایک وقت آنے والا ہے کہ یہ مال وزر پر ناز کرنے والے آپ ﷺ کی اور مسلمانوں کی فارغ البالی کو دیکھ کر جلیں گے اور اس وقت یہ جانیں گے کہ اسلام فقروافلاس کا نام نہیں ہے ۔ بلکہ فضل و دولت اور یسرو آسانی کا نام ہے ۔
الم نشرح لک صدرک ۔ معنی یہ ہے کہ اللہ نے حضور ﷺ کے سینہ مبارک کو وساوس اور ہموم سے پاک کیا ۔ نوروعلم سے بھرا اور اس میں کونین کی وسعت پیدا کی ۔ وورفعنا لک ذکرک ۔ سنت کے تحفظ کی طرف اشارہ ہے ۔ یعنی جس طرح متن قرآن سینوں میں محفوظ ہے ، اسی طرح آپ کی سیرت سہودنسیان سے بلندوبالا رکھی جائے گی ۔ جو اس متن کی عملی شرح ہے ۔