Tadabbur-e-Quran - An-Nahl : 31
جَنّٰتُ عَدْنٍ یَّدْخُلُوْنَهَا تَجْرِیْ مِنْ تَحْتِهَا الْاَنْهٰرُ لَهُمْ فِیْهَا مَا یَشَآءُوْنَ١ؕ كَذٰلِكَ یَجْزِی اللّٰهُ الْمُتَّقِیْنَۙ
جَنّٰتُ : باغات عَدْنٍ : ہمیشگی يَّدْخُلُوْنَهَا : وہ ان میں دخل ہوں گے تَجْرِيْ : بہتی ہیں مِنْ تَحْتِهَا : ان کے نیچے سے الْاَنْهٰرُ : نہریں لَهُمْ : انکے لیے فِيْهَا : وہاں مَا يَشَآءُوْنَ : جو وہ چاہیں گے كَذٰلِكَ : ایسی ہی يَجْزِي : جزا دیتا ہے اللّٰهُ : اللہ الْمُتَّقِيْنَ : پرہیزگار (جمع)
ابد کے باغ جن میں وہ داخل ہوں گے، ان کے نیچے نہریں جاری ہوں گی، ان کے لیے ان میں وہ سب کچھ ہوگا جو چاہیں گے۔ اللہ اہل تقوی کو اسی طرح صلہ دے گا
جَنّٰتُ عَدْنٍ يَّدْخُلُوْنَهَا تَجْرِيْ مِنْ تَحْتِهَا الْاَنْهٰرُ لَهُمْ فِيْهَا مَا يَشَاۗءُوْنَ ۭكَذٰلِكَ يَجْزِي اللّٰهُ الْمُتَّقِيْنَ۔ جَنّٰتُ عَدْنٍ کا مفہوم : " عدن کے معنی توطن اور اقامت کے ہیں۔ یہ متقین کے گھر کی تعریف ہے کہ وہ اقامت اور توطن کے باغ ہوں گے۔ خدا کے متقی بندے ان میں محض وقتی سیر و تفریح کے لیے نہی بلکہ ان میں ہمیشہ رہنے بسنے کے لیے داخل ہوں گے فعل " یدخلون " یہاں اپنے حقیقی اور کامل معنی میں ہے یعنی متقین ان باغوں میں عزت و اکرام کے ساتھ براجمان ہوں گے، ان میں ان کے لیے وہ سب کچھ حاضر ہوگا جو وہ چاہیں گے۔ تَجْرِيْ مِنْ تَحْتِهَا الْاَنْهٰرُ یہ ان باغوں کی تصویر و تعریف ہے۔ ایک اچھے باغ کا تصور یہ ہے کہ وہ بلندی پر ہوا اور اس کے نیچے نہر جاری ہو۔ بلندی اس کے حسن کو دوبالا کرتی ہے اور نیچے بہنے والی نہر اس کی شادابی و زرخیزی کی ضامن ہوتی ہے۔
Top