Tadabbur-e-Quran - An-Nahl : 32
الَّذِیْنَ تَتَوَفّٰىهُمُ الْمَلٰٓئِكَةُ طَیِّبِیْنَ١ۙ یَقُوْلُوْنَ سَلٰمٌ عَلَیْكُمُ١ۙ ادْخُلُوا الْجَنَّةَ بِمَا كُنْتُمْ تَعْمَلُوْنَ
الَّذِيْنَ : وہ جو کہ تَتَوَفّٰىهُمُ : ان کی جان نکالتے ہیں الْمَلٰٓئِكَةُ : فرشتے طَيِّبِيْنَ : پاک ہوتے ہیں يَقُوْلُوْنَ : وہ کہتے ہیں سَلٰمٌ : سلامتی عَلَيْكُمُ : تم پر ادْخُلُوا : تم داخل ہو الْجَنَّةَ : جنت بِمَا : اس کے بدلے جو كُنْتُمْ تَعْمَلُوْنَ : تم کرتے تھے (اعمال)
ان کو جن کو فرشتے پاکیزہ حالت میں وفات دیتے ہیں، وہ کہتے ہیں آپ لوگوں پر سلامتی ہو جنت میں جا براجیے اپنے اعمال کے صلہ میں
الَّذِيْنَ تَتَوَفّٰىهُمُ الْمَلٰۗىِٕكَةُ طَيِّبِيْنَ ۙ يَقُوْلُوْنَ سَلٰمٌ عَلَيْكُمُ ۙ ادْخُلُوا الْجَنَّةَ بِمَا كُنْتُمْ تَعْمَلُوْنَ۔ متقین کے ساتھ فرشتوں کا معاملہ : جس طرح اوپر والی آیت 28 بطور تضمین ہے اسی طرح یہ آیت بھی بطور تضمین ہے جس سے کلام بالکل مطابق حال ہوگیا ہے۔ طیبین بالکل ظالمی انفسہم کے مقابل میں ہے۔ مطلب یہ ہے کہ ان متقین سے مراد وہ لوگ ہیں جن کو فرشتے اس حال میں وفات دیتے ہیں کہ وہ شرک و کفر کی ہر آزمائش سے بالکل پاک اور منزہ ہوتے ہیں۔ فرشتے ان کو سلام کرتے ہیں اور ان کو ان کے اعمال کے صلہ میں جنت کی بشارت سناتے ہیں۔
Top