Tadabbur-e-Quran - Al-Baqara : 14
وَ اِذَا لَقُوا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا قَالُوْۤا اٰمَنَّا١ۖۚ وَ اِذَا خَلَوْا اِلٰى شَیٰطِیْنِهِمْ١ۙ قَالُوْۤا اِنَّا مَعَكُمْ١ۙ اِنَّمَا نَحْنُ مُسْتَهْزِءُوْنَ
وَإِذَا لَقُوا : اور جب ملتے ہیں الَّذِينَ آمَنُوا : جو لوگ ایمان لائے قَالُوا : کہتے ہیں آمَنَّا : ہم ایمان لائے وَإِذَا : اور جب خَلَوْا : اکیلے ہوتے ہیں إِلَىٰ : پاس شَيَاطِينِهِمْ : اپنے شیطان قَالُوا : کہتے ہیں إِنَّا : ہم مَعَكُمْ : تمہارے ساتھ إِنَّمَا : محض نَحْنُ : ہم مُسْتَهْزِئُونَ : مذاق کرتے ہیں
اور جب ایمان والوں سے ملتے ہیں تو کہتے ہیں ہم تو ایمان لائے ہوئے ہیں اور جب اپنے شیطانوں کی مجلسوں میں پہنچتے ہیں تو کہتے ہیں، ہم تو آپ لوگوں کے ساتھ ہیں، ہم تو ان لوگوں سے محض مذاق کرتے ہیں
وَاِذَا خَلَوْا اِلٰى شَيَاطِينِهِمْ: خلوا کے بعد اِلٰی کا صلہ تقاضا کرتا ہے کہ یہاں کوئی فعل ایسا محذوف مانا جائے جو اس صلہ سے مناسبت رکھنے والا ہو۔ ہم نے ترجمہ میں اس کا لحاظ رکھنے کی کوشش کی ہے۔ شیطان کا لفظ شاط یشیط سے فعلان کے وزن پر مبالغہ کا صیغہ ہے۔ اس کے معنی جلد باز، تندخو، مشتعل مزاج اور شریر و سرکش کے آتے ہیں۔ ان خصوصیات کے حامل جنوں میں سے بھی ہوتے ہیں اور انسانوں میں سے بھی۔ یہاں یہ لفظ یہود کے ان لیڈروں کے لئے استعمال ہوا ہے، جو فساد فی الارض کے اس سارے کھیل کی رہنمائی کر رہے تھے۔
Top