Tadabbur-e-Quran - Ash-Shu'araa : 53
لَا جَرَمَ اَنَّمَا تَدْعُوْنَنِیْۤ اِلَیْهِ لَیْسَ لَهٗ دَعْوَةٌ فِی الدُّنْیَا وَ لَا فِی الْاٰخِرَةِ وَ اَنَّ مَرَدَّنَاۤ اِلَى اللّٰهِ وَ اَنَّ الْمُسْرِفِیْنَ هُمْ اَصْحٰبُ النَّارِ
لَا جَرَمَ : کوئی شک نہیں اَنَّمَا : یہ کہ تَدْعُوْنَنِيْٓ : تم بلاتے ہو مجھے اِلَيْهِ : اس کی طرف لَيْسَ لَهٗ : نہیں اس کے لئے دَعْوَةٌ : بلانا فِي الدُّنْيَا : دنیا میں وَلَا : اور نہ فِي الْاٰخِرَةِ : آخرت میں وَاَنَّ : اور یہ کہ مَرَدَّنَآ : پھرجانا ہے ہمیں اِلَى اللّٰهِ : اللہ کی طرف وَاَنَّ : اور یہ کہ الْمُسْرِفِيْنَ : حد سے بڑھنے والے هُمْ : وہ۔ وہی اَصْحٰبُ النَّارِ : آگ والے (جہنمی)
پس فرعون نے شہروں میں ہر کارے بھیجے
آیت 56-53 فرعن خود اپنی تدبیر کے جال میں چناچہ فرعون نے سرداروں اور فوجیوں کو اکٹھا کرنے کے لئے مملکت کے تمام شہروں میں اپنے آدمی دوڑا دیئے اور چونکہ قبطی حضرت موسیٰ کے کارناموں سے بہت مرعوب تھے اس وجہ سے ان کا حوصلہ بلند کرنے کے لئے یہ پروپگینڈا بھی زور و شور سے کیا گیا کہ اسرائیلیوں کی حیثیت ہے کیا ! وہ مٹھی بھر تو ہیں، لیکن ہاتھی سے گنا کھانے چلے ہیں ! وہ اپنی حرکتوں سے ہمیں غصہ دلا رہے ہیں، لیکن ہم ایک بھاری جمعیت کی حیثیت رکھتے ہیں اور ان سے نمٹنے کے لئے پوری طرح چوکس اور بیدار ہیں ! ہم ہرگز ان کو اس بات کا موقع نہیں دیں گے کہ وہ ملک میں کوئی گڑ بڑ پیدا کریں یا ہمارے قابو سے باہر نکل جائیں ! !
Top