Tadabbur-e-Quran - Ash-Shu'araa : 67
اِنَّ فِیْ ذٰلِكَ لَاٰیَةً١ؕ وَ مَا كَانَ اَكْثَرُهُمْ مُّؤْمِنِیْنَ
اِنَّ : بیشک فِيْ ذٰلِكَ : اس میں لَاٰيَةً : البتہ نشانی وَمَا : اور نہ كَانَ : تھے اَكْثَرُهُمْ : ان سے اکثر مُّؤْمِنِيْنَ : ایمان لانے والے
بیشک اس کے اندر بہت بڑی نشانی ہے اور ان کے اکثر ایمان لانے والے نہیں ہیں
آیت 68-67 ترجیح یہ سرگزشت کے آخر میں وہی ترجیح ہے جس کا حالہ اوپر گزر چکا ہے۔ مطلب یہ ہے کہ اگر ان لوگوں کو نشانی ہی مطلوب ہے تو اس سرگزشت کے اندر بڑا سامان عبرت موجود ہے لیکن جو لوگ عقل سے کام نہیں لیتے وہ نشانیوں ہی کے مطالبے کرتے رہ جاتے ہیں۔ بڑی سے بڑی نشانیاں دیکھنے کے بعد بھی فرعونیوں کی طرح ان کی اکثریت کو ایمان لانے کی توفیق نہیں ہوتی۔ اللہ تعالیٰ اس قسم کے رکشوں کو جب چاہے پکڑ سکتا ہے۔ وہ عزیز ہے لیکن وہ ان کو توبہ و اصلاح کے لئے مہلت دیتا ہے اس لئے کہ وہ رحیم بھی ہے۔
Top