Tadabbur-e-Quran - Al-Qasas : 67
فَاَمَّا مَنْ تَابَ وَ اٰمَنَ وَ عَمِلَ صَالِحًا فَعَسٰۤى اَنْ یَّكُوْنَ مِنَ الْمُفْلِحِیْنَ
فَاَمَّا : سو لیکن مَنْ تَابَ : جس نے توبہ کی وَاٰمَنَ : اور ایمان لایا وَعَمِلَ : اور اس نے عمل کیے صَالِحًا : اچھے فَعَسٰٓي : تو امید ہے اَنْ يَّكُوْنَ : کہ وہ ہو مِنَ : سے الْمُفْلِحِيْنَ : کامیابی پانے والے
ہاں ! جس نے توبہ کی اور ایمان لایا اور عمل صالح کیا، وہ توقع ہے کہ فلاں پانے والوں میں سے ہو گا
اہل ایمان کے لئے فلاح کی بشارت عسٰی جب اللہ تعالیٰ کی طرف نسبت کے ساتھ آئے تو اس کے اندر، جیسا کہ اس کے محل میں ہم واضح کرچکے ہیں وعدہ اور بشارت کا مفہوم مضمر ہوتا ہے۔ جو لوگ شرک ہی پر جیے اور مرے ان کا انجام واضح کرنے کے بعد یہ ان لوگوں کو بشارت دی ہے جو شرک و شفاعت باطل کے عقیدہ سے توبہ کر کے ایمان و عمل صالح کی زندگی اختیار کرلیں گے۔ فرمایا کہ یہ لوگ توقع ہے کہ فلاح پانے والوں میں سے بنیں۔ یعنی یقین تو انہیں بھی اپنی فلاح کا نہیں کر بیٹھنا چاہئے اس لئے کہ نجات و فلاح جس کو بھی حاصل ہوگی خدا کے فضل ہی سے حاصل ہوگی لیکن توقع کا حق وہ رکھتے ہیں اس لئے کہ خدا غفور رحیم ہے۔
Top