Maarif-ul-Quran - Al-Maaida : 39
فَمَنْ تَابَ مِنْۢ بَعْدِ ظُلْمِهٖ وَ اَصْلَحَ فَاِنَّ اللّٰهَ یَتُوْبُ عَلَیْهِ١ؕ اِنَّ اللّٰهَ غَفُوْرٌ رَّحِیْمٌ
فَمَنْ : بس جو۔ جس تَابَ : توبہ کی مِنْ : سے بَعْدِ : بعد ظُلْمِهٖ : اپنا ظلم وَاَصْلَحَ : اور اصلاح کی فَاِنَّ : تو بیشک اللّٰهَ : اللہ يَتُوْبُ عَلَيْهِ : اس کی توبہ قبول کرتا ہے اِنَّ : بیشک اللّٰهَ : اللہ غَفُوْرٌ : بخشنے والا رَّحِيْمٌ : مہربان
پھر جس نے توبہ کی اپنے ظلم کے پیچھے اور اصلاح کی تو اللہ قبول کرتا ہے اس کی توبہ بیشک اللہ بخشنے والا مہربان ہے
دوسری آیت میں ارشاد فرمایافَمَنْ تَابَ مِنْۢ بَعْدِ ظُلْمِهٖ وَاَصْلَحَ فَاِنَّ اللّٰهَ يَتُوْبُ عَلَيْهِ ۭاِنَّ اللّٰهَ غَفُوْرٌ رَّحِيْمٌ یعنی ”جو شخص اپنی بدکرداری اور چوری سے باز آگیا اور اپنے عمل کی اصلاح کرلی تو اللہ تعالیٰ اس کو معاف فرما دیں گے کیونکہ اللہ بہت بخشنے والے اور مہربان ہیں“۔ ڈاکہ زنی کی شرعی سزا جس کا بیان چند آیات پہلے آیا ہے اس میں بھی معافی کا ذکر ہے، اور چوری کی سزا کے بعد بھی معافی کا ذکر ہے، لیکن دونوں جگہ کہ معافی کے بیان میں ایک خاص فرق ہے، اور اسی فرق کی بناء پر دونوں سزاؤں میں معافی کا مفہوم فقہاء کے نزدیک مختلف ہے، ڈاکہ زنی کی سزا میں تو حق تعالیٰ نے بطور استثناء کے ذکر فرمایا(آیت) الا الذین تابو تا ان تقدروا علیہم۔ جس کا حاصل یہ ہے کہ ڈاکہ زنی کی جو شرعی سزا آیت میں مذکور ہے۔ اس سے یہ صورت مستثنیٰ ہے کہ ڈاکوؤں پر حکومت کا قابو چلنے اور گرفتار ہونے سے پہلے جو توبہ کرے اس کو یہ سزائے شرعی معاف کردی جائے گی۔ اور چوری کی سزا کے بعد جو معافی کا ذکر ہے اس میں اس سزائے دنیوی سے استثناء نہیں، بلکہ آخرت کے اعتبار سے ان کی توبہ مقبول ہونے کا بیان ہے جس کی طرف (آیت) فان اللّٰہ یتوب علیہ۔ میں اشارہ موجود ہے کہ حکام وقت اس توبہ کی وجہ سے شرعی سزا نہ چھوڑیں گے۔ بلکہ اللہ تعالیٰ ان کے جرم کو معاف فرما کر آخرت کی سزا سے نجات دیں گے، اسی لئے حضرات فقہاء تقریباً اس پر متفق ہیں کہ ڈاکو اگر گرفتار ہونے سے پہلے توبہ کرلیں تو ڈاکہ کی شرعی سزا ان پر جاری نہ ہوگی۔ مگر چور اگر چوری کرنے کے بعد خواہ گرفتاری سے پہلے یا بعد میں چوری سے توبہ کرے تو حد سرقہ جو دنیوی سزا ہے وہ معاف نہ ہوگی، گناہ کی معافی ہو کر آخرت کے عذاب سے نجات پا جانا اس کے منافی نہیں۔
Top