Tadabbur-e-Quran - Yaseen : 51
وَ نُفِخَ فِی الصُّوْرِ فَاِذَا هُمْ مِّنَ الْاَجْدَاثِ اِلٰى رَبِّهِمْ یَنْسِلُوْنَ
وَنُفِخَ : اور پھونکا جائے گا فِي الصُّوْرِ : صور میں فَاِذَا هُمْ : تو یکایک وہ مِّنَ : سے الْاَجْدَاثِ : قبریں اِلٰى رَبِّهِمْ : اپنے رب کی طرف يَنْسِلُوْنَ : دوڑیں گے
اور صور پھونکا جائے گا تو وہ دفعتہ قبروں سے نکل کر اپنے رب کی طرف چل پڑیں گے۔
6۔ آگے کا مضمون۔ آیات 51۔ 67 آگے واضح فرمایا ہے کہ جس طرح اس دنیا میں کوئی عذاب لانے کے لئے ہماری ایک ہی ڈانٹ کا فی ہے اسی طرح جب ہم قیامت لانی چاہیں گے تو اس کے لئے بھی ہمیں کوئی خاص اہتمام نہیں کرنا ہوگا بلکہ ایک ہی نفیخ صور میں سب اٹھ کھڑے ہوں گے۔ اس کے بعد روز قیامت کی تصویر ہے کہ اہل ایمان اس دن اپنی دلچسپیوں میں مگن ہوں گے اور کفار اپنے نتائج اعمال سے دو چار ہوں گے۔ اس دن کسی کو زبان سے کچھ بولنے کی اجازت نہیں ہوگی بلکہ ہر شخص کے ہاتھ پائوں خود اس کے خلاف گواہی دیں گے۔ پھر دھمکی دی ہے یہ لوگ اس ڈھٹائی کے ساتھ جو عذاب کا مطالبہ کر رہے ہیں تو یادر کھیں کہ یہ ہمارے لئے ذرا بھی مشکل نہیں ہے۔ ہم چاہیں تو ان کو ان کی جگہ ہی پر اس طرح مسخ کردیں کہ یہ تمام قوتوں اور صلاحیتوں سے چشم زون میں میں بالکل محروم ہو کے رہ جائیں۔ اس کے آثار وہ اس دنیا میں دیکھ سکتے ہیں بشرطیکہ ان کے پاس آنکھیں ہوں۔ اگر ہم نے ان کو مسخ نہیں کیا تو اس وجہ سے نہیں کہ یہ کام ہمارے لئے مشکل ہے بلکہ یہ ہماری رحمت ہے کہ ہم لوگوں کو ان کی سرکشی کے باوجود مہلت دیتے ہیں۔ اس روشنی میں آیات کی تلاوت فرمائیے۔ 7۔ الفاظ کی تحقیق اور آیات کی وضاحت آیت 51 اوپر کی آیات 48۔ 49 میں یہ بات بیان ہوچکی ہے کہ رسول کی تکذیب کی صورت میں جس عذاب کی ان کو دھمکی دی جا رہی ہے اگر وہ ٹل رہا ہے تو اس کی وجہ یہ نہیں ہے کہ اللہ تعالیٰ کو اس کے لئے کوئی خاص تیاری کرنی ہے جو ابھی نہیں ہو پائی ہے۔ وہ عذاب بھیجنا چاہے تو اس کے لئے بس اس کی ایک ہی ڈانٹ وانتظام کافی ہے۔ اب یہ فرمایا کہ یہی حال قیامت کا بھی ہے۔ اس کے لانے کے لئے بھی خدا کو کوئی خاص اہتمام و انتظام نہیں کرنا پرے گا، بلکہ جوں ہی صور پھونکا جائے گا لوگ بھاگتے ہوئے اپنے رب کی طرف چل پڑیں گے۔ مطلب یہ ہے کہ جو لوگ رسول کو زچ کرنے کے لئے عذاب یا قیامت کا مطالبہ کر رہے ہیں وہ یاد رکھیں کہ ان کاموں میں سے کوئی بھی اللہ کے لئے ذرا مشکل نہیں ہے۔ یہ تو چشم زدن میں ہوجانے والے کام ہیں۔ اگر اس کے باوجود نہیں ہو رہے ہیں تو اس کی وجہ اس کے سوا کچھ نہیں کہ اللہ تعالیٰ یہ چاہتا ہے کہ لوگ اس مہلت سے فائدہ اٹھا کر توبہ اور اصلاح کرلیں۔
Top