Tadabbur-e-Quran - Az-Zukhruf : 80
اَمْ یَحْسَبُوْنَ اَنَّا لَا نَسْمَعُ سِرَّهُمْ وَ نَجْوٰىهُمْ١ؕ بَلٰى وَ رُسُلُنَا لَدَیْهِمْ یَكْتُبُوْنَ
اَمْ يَحْسَبُوْنَ : یا وہ سمجھتے ہیں اَنَّا : بیشک ہم لَا نَسْمَعُ : نہیں ہم سنتے سِرَّهُمْ : ان کی راز کی باتیں وَنَجْوٰىهُمْ : اور ان کی سرگوشیاں بَلٰى : کیوں نہیں وَرُسُلُنَا : اور ہمارے بھیجے ہوئے لَدَيْهِمْ يَكْتُبُوْنَ : ان کے پاس لکھ رہے ہیں
کیا ان کا گمان ہے کہ ہم ان کے رازوں اور ان کی سرگوشیوں کو نہیں سن رہے ہیں ؟ ہاں، ہم سن رہے ہیں اور ہمارے فرستادے ان کے پاس لکھ رہے ہیں
ام یحسبون انا لانسمع سرھم ونجولھم ط بلی ور سلنا لدیھم یکتبون (80) خفیہ سرگوشیوں کی طرف اشارہ اللہ تعالیٰ یوں تو لوگوں کے ہر راز اور ان کی ہر سرگوشی کو جانتا ہے لیکن سیاق و سبقا کلام یہاں دلیل ہے کہ اس سے خاص طور پر ان سرگوشیوں کی طرف اشارہ ہے جو قریش کے لیڈر دارالندوہ وغیرہ میں آنحضرت ﷺ کے قتل یا اخراج سے متعلق کر رہے تھے۔ مطلب یہ ہے کہ یہ لوگ اس مغالطہ میں نہ رہیں کہ خدا ان کی سازشوں اور سرگوشیوں سے بیخبر ہے۔ وہ ان کی تمام خفیہ حرکتوں سے اچھی طرح باخبر ہے اور اس کے فرشتے ان کی ایک ایک بات کا ریکارڈ رکھ رہے ہیں۔ یہ جس وقت پیغمبر کے باب میں اپنا آخری فیصلہ کرلیں گے خدا کا فیصلہ بھی ان کے باب میں ظہور میں آجائے گا۔ پھر ان کے تمام منصوبے دھرے رہ جائیں گی اور خدا کا فیصلہ نافذ ہوجائے گا۔
Top