Tadabbur-e-Quran - Al-An'aam : 155
وَ هٰذَا كِتٰبٌ اَنْزَلْنٰهُ مُبٰرَكٌ فَاتَّبِعُوْهُ وَ اتَّقُوْا لَعَلَّكُمْ تُرْحَمُوْنَۙ
وَھٰذَا : اور یہ كِتٰب : کتاب اَنْزَلْنٰهُ : ہم نے نازل کی مُبٰرَكٌ : برکت والی فَاتَّبِعُوْهُ : پس اس کی پیروی کرو وَاتَّقُوْا : اور پرہیزگاری اختیار کرو لَعَلَّكُمْ : تاکہ تم پر تُرْحَمُوْنَ : رحم کیا جائے تم پر
اور یہ کتاب ہے جو ہم نے اتاری ہے سراپا خیر و برکت، تو اس کی پیروی کرو اور ڈرو تاکہ تم پر رحمت کی جائے
وَھٰذَا كِتٰبٌ اَنْزَلْنٰهُ مُبٰرَكٌ فَاتَّبِعُوْهُ الایہ، تورات کے بعد اب یہ قرآن کے اتارے جانے کا ذکر فرمایا اور اس کے ذریعہ سے اللہ تعالیٰ نے تمام خلق پر عموماً اور اہل عرب پر خصوصاً جو فضل فرمایا ہے پہلے اس کا حوالہ دیا پھر عربوں کو دھمکی سنائی کہ اس کتاب کے ذریعہ سے تم پر حجت پوری ہوچکی ہے۔ اب خدا کے سامنے تمہارے لیے کوئی عذر باقی نہیں رہا اس وجہ سے اگر اس کو جھٹلاتے ہو تو اس جھٹلانے کے انجام کو سوچ لو۔ قرآن کی عظیم برکت : لفظ مبارک اس بارش کے یے قرآن میں بار بار استعمال ہوا ہے جو زمین کی سیرابی، روئیدگی اور سرسبزی کا ذریعہ بنتی، اس کے خزانوں اور اس کی برکتوں کو ابھارتی اور اس کے مردہ اور بےآب وگیاہ ہوجانے کے بعد اس کو از سرِ نو حیات تازہ بکشتی ہے۔ قرآن کے لیے اس لفظ کے استعمال میں یہ استعارہ ہے کہ یہ بھی دنیا کو اس کی روحانی موت کے بعد از سر نو حیات تازہ بخشنے اور شریعت و ہدایت کے خزاں رسیدہ چمن کو پھر سے بہار کی رونقوں سے معمور کرنے کے لیے نازل ہوا ہے۔ فرمایا کہ اس کی ناقدری نہ کرو بلکہ قبول کرو اور اس کی پیروی کرو، جس نے تم پر یہ رحمت نازل فرمائی ہے اس کے غضب سے بچو تاکہ اس کی رحمت کے سزاوار ٹھہرو
Top