Tafheem-ul-Quran - Ash-Shu'araa : 212
اِنَّهُمْ عَنِ السَّمْعِ لَمَعْزُوْلُوْنَؕ
اِنَّهُمْ : بیشک وہ عَنِ : سے السَّمْعِ : سننا لَمَعْزُوْلُوْنَ : دور کردئیے گئے ہیں
وہ تو اس کی سماعت تک سے دُور رکھے گئے ہیں۔ 133
سورة الشُّعَرَآء 133 یعنی اس قرآن کے القاء میں دخیل ہونا تو درکنار، جس وقت اللہ تعالیٰ کی طرف سے روح الامین اس کو لے کر چلتا ہے اور جس وقت محمد ﷺ کے دل پر وہ اس کو نازل کرتا ہے، اس پورے سلسلے میں کسی جگہ بھی شیاطین کو کان لگا کر سننے تک کا موقع نہیں ملتا۔ وہ آس پاس کہیں پھٹکنے بھی نہیں پاتے کہ سن گن لے کر ہی کوئی بات اچک لے جائیں اور جا کر اپنے دوستوں کو بتاسکیں کہ آج محمد ﷺ یہ پیغام سنانے والے ہیں، یا ان کی تقریر میں فلاں بات کا بھی ذکر آنے والا ہے (مزید تفصیل کے لیے ملاحظہ ہو تفہیم القرآن، جلد دوم، الحجر، حواشی 8 تا 12۔ جلد چہارم، الصافات، حواشی 5 تا 7 اور سورة جن، آیات 8۔ 9۔ 27
Top