Tafseer-e-Usmani - Ash-Shu'araa : 212
اِنَّهُمْ عَنِ السَّمْعِ لَمَعْزُوْلُوْنَؕ
اِنَّهُمْ : بیشک وہ عَنِ : سے السَّمْعِ : سننا لَمَعْزُوْلُوْنَ : دور کردئیے گئے ہیں
ان کو تو سننے کی جگہ سے دور کردیا ہے3
3 یعنی نزول قرآن کے زمانہ میں اس کی حفاظت کے لیے ایسے غیبی پہرے بٹھائے گئے ہیں کہ شیاطین پاس بھی نہیں پھٹک سکتے نہ ایک حرف اچک سکتے ہیں کما قال تعالیٰ (وَّاَنَّا كُنَّا نَقْعُدُ مِنْهَا مَقَاعِدَ للسَّمْعِ ۭ فَمَنْ يَّسْتَمِعِ الْاٰنَ يَجِدْ لَهٗ شِهَابًا رَّصَدًا) 72 ۔ الجن :9) وقال تعالیٰ ( فَاِنَّهٗ يَسْلُكُ مِنْۢ بَيْنِ يَدَيْهِ وَمِنْ خَلْفِهٖ رَصَدًا) 72 ۔ الجن :27) وقال تعالیٰ (لَّا يَاْتِيْهِ الْبَاطِلُ مِنْۢ بَيْنِ يَدَيْهِ وَلَا مِنْ خَلْفِهٖ ۭتَنْزِيْلٌ مِّنْ حَكِيْمٍ حَمِيْدٍ ) 41 ۔ فصلت :42) ۔ (تنبیہ) شیاطین کے غیبی خبریں سننے کی کوشش کرنے اور ناکام رہنے کے متعلق سورة حجر کے شروع میں مفصل کلام کیا جاچکا ہے وہاں مطالعہ کرنا چاہیے۔
Top