Tafheem-ul-Quran - Ash-Shu'araa : 8
اِنَّ فِیْ ذٰلِكَ لَاٰیَةً١ؕ وَ مَا كَانَ اَكْثَرُهُمْ مُّؤْمِنِیْنَ
اِنَّ : بیشک فِيْ ذٰلِكَ : اس میں لَاٰيَةً : البتہ نشانی وَمَا كَانَ : اور نہیں ہیں اَكْثَرُهُمْ : ان میں اکثر مُّؤْمِنِيْنَ : ایمان لانے والے
یقیناً اس میں ایک نشانی ہے 5 ، مگر ان میں سے اکثر ماننے والے نہیں
سورة الشُّعَرَآء 5 یعنی جستجوئے حق کے لیے کسی کو نشانی کی ضرورت ہو تو کہیں دور جانے کی ضرورت نہیں، آنکھیں کھول کر ذرا اس زمین ہی کی روئیدگی کو دیکھ لے، اسے معلوم ہوجائے گا کہ نظام کائنات کی جو حقیقت (توحید الہٰ) انبیاء (علیہم السلام) پیش کرتے ہیں وہ صحیح ہے، یا وہ نظریات صحیح ہیں جو مشرکین یا منکرین خدا بیان کرتے ہیں۔ زمین سے اگنے والی بیشمار انواع و اقسام کی چیزیں جس کثرت سے اگ رہی ہیں، جن مادوں اور قوتوں کی بدولت اگ رہی ہیں، جن قوانین کے تحت اگ رہی ہیں، پھر ان کی خواص اور صفات میں اور بیشمار مخلوقات کی ان گنت ضرورتوں میں جو صریح مناسبت پائی جاتی ہے، ان ساری چیزوں کو دیکھ کر صرف ایک احمق ہی اس نتیجے پر پہنچ سکتا ہے کہ یہ سب کچھ کسی حکیم کی حکمت، کسی علیم کے علم، کسی قادر و توانا کی قدرت اور کسی خالق کے منصوبہ تخلیق کے بغیر بس یونہی آپ سے آپ ہو رہا ہے۔ یا اس سارے منصوبے کو بنانے اور چلانے والا کوئی ایک خدا نہیں ہے بلکہ بہت سے خداؤں کی تدبیر نے زمین اور آفتاب و ماہتاب اور ہوا اور پانی کے درمیان یہ ہم آہنگی، اور ان وسائل سے پیدا ہونے والی نباتات اور بےحد و حساب مختلف النوع جانداروں کی حاجات کے درمیان یہ منا سبت پیدا کر رکھی ہے۔ ایک ذی عقل انسان ہو، اگر وہ کسی ہٹ دھرمی اور پیشگی تعصب میں مبتلا نہیں ہے، اس منظر کو دیکھ کر بےاختیار پکار اٹھے گا کہ یقیناً یہ خدا کے ہونے اور ایک ہی خدا کے ہونے کی کھلی کھلی علامات ہیں۔ ان نشانیوں کے ہوتے اور کس معجزے کی ضرورت ہے جسے دیکھے بغیر آدمی کو توحید کی صداقت کا یقین نہ آسکتا ہو ؟
Top