Tafheem-ul-Quran - Yaseen : 55
اِنَّ اَصْحٰبَ الْجَنَّةِ الْیَوْمَ فِیْ شُغُلٍ فٰكِهُوْنَۚ
اِنَّ : بیشک اَصْحٰبَ الْجَنَّةِ : اہل جنت الْيَوْمَ : آج فِيْ شُغُلٍ : ایک شغل میں فٰكِهُوْنَ : باتیں (خوش طبعی کرتے)
آج جنّتی لوگ مزے کرنے میں مشغول ہیں،51
سورة یٰسٓ 51 اس کلام کو سمجھنے کے لیے یہ بات ذہن نشین رہنی چاہیے کہ صالح اہل ایمان میدان حشر میں روک کر نہیں رکھے جائیں گے بلکہ ابتدا ہی میں ان کو بلا حساب، یا ہلکی حساب فہمی کے بعد جنت میں بھیج دیا جائے گا، کیونکہ ان کا ریکارڈ صاف ہوگا۔ انہیں دوران عدالت انتظار کی تکلیف دینے کی کوئی ضرورت نہ ہوگی۔ اس لیے اللہ تعالیٰ میدان حشر میں جواب دہی کرنے والے مجرموں کو بتائے گا کہ دیکھو، جن صالح لوگوں کو تم دنیا میں بیوقوف سمجھ کر ان کا مذاق اڑاتے تھے، وہ اپنی عقلمندی کی بدولت آج جنت کے مزے لوٹ رہے ہیں، اور تم جو اپنے آپ کو بڑا زیرک و فرزانہ سمجھ رہے تھے، یہاں کھڑے اپنے جرائم کی جواب دہی کر رہے ہو۔
Top