Tafheem-ul-Quran - At-Tawba : 45
اِنَّمَا یَسْتَاْذِنُكَ الَّذِیْنَ لَا یُؤْمِنُوْنَ بِاللّٰهِ وَ الْیَوْمِ الْاٰخِرِ وَ ارْتَابَتْ قُلُوْبُهُمْ فَهُمْ فِیْ رَیْبِهِمْ یَتَرَدَّدُوْنَ
اِنَّمَا : وہی صرف يَسْتَاْذِنُكَ : آپ سے رخصت مانگتے ہیں الَّذِيْنَ : وہ لوگ جو لَا يُؤْمِنُوْنَ : ایمان نہیں رکھتے بِاللّٰهِ : اللہ پر وَالْيَوْمِ الْاٰخِرِ : اور یوم آخرت وَارْتَابَتْ : اور شک میں پڑے ہیں قُلُوْبُهُمْ : ان کے دل فَهُمْ : سو وہ فِيْ : میں رَيْبِهِمْ : اپنے شک يَتَرَدَّدُوْنَ : بھٹک رہے ہیں
ایسی درخواستیں تو صرف وہی لوگ کرتے ہیں جو اللہ اور روزِ آخر پر ایمان نہیں رکھتے، جن کے دلوں میں شک ہے اور وہ اپنے شک ہی میں متردّد ہو رہے ہیں۔46
سورة التَّوْبَة 46 اس سے معلوم ہوا کہ کفر اسلام کی کشمکش ایک کسوٹی ہے جو کھرے مومن اور کھوٹے مدعی ایمان کے فرق کو صاف کھول کر رکھ دیتی ہے۔ جو شخص اس کشمکش میں دل و جان سے اسلام کی حمایت کرے اور اپنی ساری طاقت اور تمام ذرائع اس کو سربلند کرنے کی سعی میں کھپا دے اور کسی قربانی سے دریغ نہ کرے وہی سچا مومن ہے۔ بخلاف اس کے جو اس کشمکش میں اسلام کا ساتھ دینے سے جی چرائے اور کفر کی سر بلندی کا خطرہ سامنے دیکھتے ہوئے بھی اسلام کی سربلندی کے لیے جان و مال کی بازی کھیلنے سے پہلو تہی کرے اس کی یہ روش خود اس حقیقت کو واضح کردیتی ہے کہ اس کے دل میں ایمان نہیں ہے۔
Top