Tafseer-e-Majidi - At-Tawba : 45
اِنَّمَا یَسْتَاْذِنُكَ الَّذِیْنَ لَا یُؤْمِنُوْنَ بِاللّٰهِ وَ الْیَوْمِ الْاٰخِرِ وَ ارْتَابَتْ قُلُوْبُهُمْ فَهُمْ فِیْ رَیْبِهِمْ یَتَرَدَّدُوْنَ
اِنَّمَا : وہی صرف يَسْتَاْذِنُكَ : آپ سے رخصت مانگتے ہیں الَّذِيْنَ : وہ لوگ جو لَا يُؤْمِنُوْنَ : ایمان نہیں رکھتے بِاللّٰهِ : اللہ پر وَالْيَوْمِ الْاٰخِرِ : اور یوم آخرت وَارْتَابَتْ : اور شک میں پڑے ہیں قُلُوْبُهُمْ : ان کے دل فَهُمْ : سو وہ فِيْ : میں رَيْبِهِمْ : اپنے شک يَتَرَدَّدُوْنَ : بھٹک رہے ہیں
آپ سے اجازت تو وہی لوگ مانگتے ہیں جو اللہ اور روز آخرت پر ایمان ہی نہیں رکھتے اور ان کے دل شک میں پڑے ہوئے ہیں سو اپنے شک میں پڑے ہوئے حیران ہیں،86 ۔
86 ۔ (کہ نہ ایمان کا قصد کرتے ہیں اور نہ امت اسلامیہ کے دائرہ سے انہیں اپنے کو بالکل نکالتے ہی بن پڑتا ہے) (آیت) ” یترددون “۔ تردد کے معنی ہیں حیران وسرگردان ہونا، دل کا آگا پیچھا کرنا، واقتی منافقین کا یہی حال رہا کرتا ہے۔ (آیت) ” انما یستاذنک “۔ یعنی جہاد سے بلاعذر بچ جانے کی اجازت تو آپ سے وہی لوگ مانگتے ہیں۔ (آیت) ” وارتابت قلوبھم “۔ یہ شک ان کو اسلام کی صداقت وحقانیت کے بارے میں ہے۔
Top