Tafseer-al-Kitaab - An-Naml : 16
وَ وَرِثَ سُلَیْمٰنُ دَاوٗدَ وَ قَالَ یٰۤاَیُّهَا النَّاسُ عُلِّمْنَا مَنْطِقَ الطَّیْرِ وَ اُوْتِیْنَا مِنْ كُلِّ شَیْءٍ١ؕ اِنَّ هٰذَا لَهُوَ الْفَضْلُ الْمُبِیْنُ
وَوَرِثَ : اور وارث ہوا سُلَيْمٰنُ : سلیمان دَاوٗدَ : داود وَقَالَ : اور اس نے کہا يٰٓاَيُّهَا النَّاسُ : اے لوگو عُلِّمْنَا : مجھے سکھائی گئی مَنْطِقَ : بولی الطَّيْرِ : پرندے (جمع) وَاُوْتِيْنَا : اور ہمیں دی گئی مِنْ : سے كُلِّ شَيْءٍ : ہر شے اِنَّ : بیشک ھٰذَا : یہ لَهُوَ : البتہ وہی الْفَضْلُ : فضل الْمُبِيْنُ : کھلا
اور داؤد کا جانشین سلیمان ہوا۔ اور اس نے کہا ' لوگو ' ہم کو (اللہ کی طرف سے) پرندوں کی بولیاں سکھائی گئی ہیں اور ہم کو ہر طرح کی چیزیں عطا ہوئی ہیں۔ بلاشبہ یہ (اللہ کا) نمایاں فضل ہے۔
[6] یہاں داؤد اور سلیمان (علیہما السلام) کے ذکر سے جہالت اور علم کا فرق بتانا مقصود ہے۔ بادشاہی فرعون کو بھی ملی تھی اور داؤد و سلیمان (علیہما السلام) کو بھی لیکن جہالت اور علم کے فرق نے ان کے درمیان عظیم الشان فرق پیدا کردیا۔
Top