Tafseer-al-Kitaab - Aal-i-Imraan : 39
فَنَادَتْهُ الْمَلٰٓئِكَةُ وَ هُوَ قَآئِمٌ یُّصَلِّیْ فِی الْمِحْرَابِ١ۙ اَنَّ اللّٰهَ یُبَشِّرُكَ بِیَحْیٰى مُصَدِّقًۢا بِكَلِمَةٍ مِّنَ اللّٰهِ وَ سَیِّدًا وَّ حَصُوْرًا وَّ نَبِیًّا مِّنَ الصّٰلِحِیْنَ
فَنَادَتْهُ : تو آواز دی اس کو الْمَلٰٓئِكَةُ : فرشتہ (جمع) وَھُوَ : اور وہ قَآئِمٌ : کھڑے ہوئے يُّصَلِّيْ : نماز پڑھنے فِي : میں الْمِحْرَابِ : محراب (حجرہ) اَنَّ اللّٰهَ : کہ اللہ يُبَشِّرُكَ : تمہیں خوشخبری دیتا ہے بِيَحْيٰى : یحییٰ کی مُصَدِّقًا : تصدیق کرنیوالا بِكَلِمَةٍ : حکم مِّنَ : سے اللّٰهِ : اللہ وَسَيِّدًا : اور سردار وَّحَصُوْرًا : اور نفس کو قابو رکھنے والا وَّنَبِيًّا : اور نبی مِّنَ : سے الصّٰلِحِيْنَ : نیکو کار (جمع)
(پھر ایسا ہوا کہ جب) وہ حجرے میں کھڑا ہوا نماز پڑھ رہا تھا کہ فرشتوں نے اسے آواز دی کہ '' اللہ تجھے یحییٰ کی خوشخبری دیتا ہے جو کلمتہ اللہ کی تصدیق کرنے والا (جماعت کا) سردار، ضبط نفس کرنے والا اور ( اللہ کے) صالح بندوں میں سے ایک نبی ہوگا ''
[17] یعنی عیسیٰ (علیہ السلام) کی نبوت کی تصدیق کرنے والا۔ کلمتہ اللہ عیسیٰ (علیہ السلام) کو اس لئے کہا گیا ہے کہ وہ محض اللہ کے حکم سے خلاف عادت بغیر باپ کے پیدا کئے گئے تھے۔
Top