Tafseer-al-Kitaab - Al-Hashr : 5
مَا قَطَعْتُمْ مِّنْ لِّیْنَةٍ اَوْ تَرَكْتُمُوْهَا قَآئِمَةً عَلٰۤى اُصُوْلِهَا فَبِاِذْنِ اللّٰهِ وَ لِیُخْزِیَ الْفٰسِقِیْنَ
مَا قَطَعْتُمْ : جو تم نے کاٹ ڈالے مِّنْ : سے لِّيْنَةٍ : درخت کے تنے اَوْ : یا تَرَكْتُمُوْهَا : تم نے اس کو چھوڑدیا قَآئِمَةً : کھڑا عَلٰٓي : پر اُصُوْلِهَا : اس کی جڑوں فَبِاِذْنِ اللّٰهِ : تو اللہ کے حکم سے وَلِيُخْزِيَ : اور تاکہ وہ رسوا کرے الْفٰسِقِيْنَ : نافرمانوں کو
(مسلمانو، ان کے) کھجوروں کے درخت جو تم نے کاٹ ڈالے یا جن کو (بدستور) اپنی جڑوں پر کھڑا رہنے دیا تو یہ (سب کچھ) اللہ ہی کے حکم سے تھا اور (اللہ نے یہ حکم اس لئے دیا) تاکہ وہ فاسقوں کو ذلیل (وخوار) کرے۔
[5] جب وہ قلعہ بند ہوگئے تو نبی ﷺ نے حکم دیا کہ ان کے کچھ درخت کاٹے جائیں تاکہ محاصرہ آسانی سے کیا جاسکے اور کھلی جنگ کے وقت درختوں کی رکاوٹ باقی نہ رہے۔ اس پر کافروں نے طعن کرنا شروع کیا کہ خود تو فساد سے منع کرتے ہیں تو کیا درخت کا کاٹنا فساد نہیں ؟ یہاں اسی واقعے کا ذکر ہے۔
Top