Tafseer-al-Kitaab - Al-An'aam : 35
وَ اِنْ كَانَ كَبُرَ عَلَیْكَ اِعْرَاضُهُمْ فَاِنِ اسْتَطَعْتَ اَنْ تَبْتَغِیَ نَفَقًا فِی الْاَرْضِ اَوْ سُلَّمًا فِی السَّمَآءِ فَتَاْتِیَهُمْ بِاٰیَةٍ١ؕ وَ لَوْ شَآءَ اللّٰهُ لَجَمَعَهُمْ عَلَى الْهُدٰى فَلَا تَكُوْنَنَّ مِنَ الْجٰهِلِیْنَ
وَاِنْ : اور اگر كَانَ : ہے كَبُرَ : گراں عَلَيْكَ : آپ پر اِعْرَاضُهُمْ : ان کا منہ پھیرنا فَاِنِ : تو اگر اسْتَطَعْتَ : تم سے ہوسکے اَنْ : کہ تَبْتَغِيَ : ڈھونڈ لو نَفَقًا : کوئی سرنگ فِي الْاَرْضِ : زمین میں اَوْ : یا سُلَّمًا : کوئی سیڑھی فِي السَّمَآءِ : آسمان میں فَتَاْتِيَهُمْ : پھر لے آؤ ان کے پاس بِاٰيَةٍ : کوئی نشانی وَلَوْ : اور اگر شَآءَ اللّٰهُ : چاہتا اللہ لَجَمَعَهُمْ : تو انہیں جمع کردیتا عَلَي الْهُدٰي : ہدایت پر فَلَا تَكُوْنَنَّ : سو آپ نہ ہوں مِنَ : سے الْجٰهِلِيْنَ : بیخبر (جمع)
اور (اس پر بھی) اگر ان لوگوں کی روگردانی تم پر گراں گزرتی ہے تو اگر تمہارے بس میں ہے تو زمین کے اندر (کوئی) سرنگ تلاش کرو یا آسمان میں (کوئی) سیڑھی (لگاؤ) اور (ان تدبیروں سے کوئی فرمائشی) معجزہ ان کے لئے لے آؤ (مگر پھر بھی یہ انکار ہی کریں گے) ۔ اور اگر اللہ چاہتا تو ان سب کو ہدایت پر جمع کردیتا لہذا نادان نہ بنو۔
[14] نبی ﷺ کی بڑی خواہش تھی کہ تمام کفار اسلام لے آئیں۔ جو لوگ اسلام سے محروم رہتے ان کی محرومی آپ پر بہت شاق گزرتی۔ اس پر یہ آیات نازل ہوئیں۔ مطلب یہ ہے کہ انسان کو جو ارادہ و اختیار کی قوت دی گئی ہے اس کے معنی ہی یہ ہیں کہ روش اختلاف باقی رہے ورنہ اللہ چاہتا تو سب کو مومن پیدا کردیتا پھر رسولوں کو بھیجنے کی ضرورت ہی پیش نہ آتی۔ لہذا ایسی روشن حقیقت سے بیخبر رہنا نادانی ہے۔
Top