Tafseer-e-Usmani - Al-An'aam : 35
وَ اِنْ كَانَ كَبُرَ عَلَیْكَ اِعْرَاضُهُمْ فَاِنِ اسْتَطَعْتَ اَنْ تَبْتَغِیَ نَفَقًا فِی الْاَرْضِ اَوْ سُلَّمًا فِی السَّمَآءِ فَتَاْتِیَهُمْ بِاٰیَةٍ١ؕ وَ لَوْ شَآءَ اللّٰهُ لَجَمَعَهُمْ عَلَى الْهُدٰى فَلَا تَكُوْنَنَّ مِنَ الْجٰهِلِیْنَ
وَاِنْ : اور اگر كَانَ : ہے كَبُرَ : گراں عَلَيْكَ : آپ پر اِعْرَاضُهُمْ : ان کا منہ پھیرنا فَاِنِ : تو اگر اسْتَطَعْتَ : تم سے ہوسکے اَنْ : کہ تَبْتَغِيَ : ڈھونڈ لو نَفَقًا : کوئی سرنگ فِي الْاَرْضِ : زمین میں اَوْ : یا سُلَّمًا : کوئی سیڑھی فِي السَّمَآءِ : آسمان میں فَتَاْتِيَهُمْ : پھر لے آؤ ان کے پاس بِاٰيَةٍ : کوئی نشانی وَلَوْ : اور اگر شَآءَ اللّٰهُ : چاہتا اللہ لَجَمَعَهُمْ : تو انہیں جمع کردیتا عَلَي الْهُدٰي : ہدایت پر فَلَا تَكُوْنَنَّ : سو آپ نہ ہوں مِنَ : سے الْجٰهِلِيْنَ : بیخبر (جمع)
اور اگر تجھ پر گراں ہے ان کا منہ پھیرنا تو اگر تجھ سے ہو سکے کہ ڈھونڈھ نکالے کوئی سرنگ زمین میں یا کوئی سیٹرھی آسمان میں پھر لاوے ان کے پاس ایک معجزہ اور اگر اللہ چاہتا تو جمع کردیتا سب کو سیدھی راہ پر سو تو مت ہو نادانوں میں2
2 کفار کا مطالبہ یہ تھا کہ یہ نبی ہیں تو انکے ساتھ ہمیشہ ایسا نشان رہنا چاہیے جسے ہر کوئی دیکھ کر یقین کرلے اور ایمان لانے پر مجبور ہوجایا کرے آنحضرت ﷺ چونکہ تمام دنیا کی ہدایت پر حریص تھے شاید آپ کے دل نے چاہا ہوگا کہ ان کا یہ مطالبہ پورا کردیا جائے۔ اس لئے حق تعالیٰ نے یہ تربیت فرمائی کہ تکوینیات میں مشیت الہٰی کے تابع رہو۔ تکوینی مصالح اس کو مقتضی نہیں کہ ساری دنیا کو ایمان لانے پر مجبور کردیا جائے ورنہ خدا تو اس پر بھی قادر تھا کہ بدون توسط پیغمبروں اور نشانوں کے شروع ہی سے سب کو سیدھی راہ پر جمع کردیتا۔ جب خدا کی حکمت ایسے مجبور کن معجزات اور فرمائشی نشانات دکھلانے کو مقتضی نہیں تو مشیت الہٰی کے خلاف کسی کو یہ طاقت کہاں ہے کہ وہ زمین یا آسمان میں سے سرنگ یا سیڑھی لگا کر ایسا فرمائشی اور مجبور کن معجزہ نکال کر دکھلا دے۔ خدا کے قوانین حکمت و تدبیر کے خلاف کسی چیز کے وقوع کی امید رکھنا نادانوں کا کام ہے۔
Top