Taiseer-ul-Quran - Hud : 103
اِنَّ فِیْ ذٰلِكَ لَاٰیَةً لِّمَنْ خَافَ عَذَابَ الْاٰخِرَةِ١ؕ ذٰلِكَ یَوْمٌ مَّجْمُوْعٌ١ۙ لَّهُ النَّاسُ وَ ذٰلِكَ یَوْمٌ مَّشْهُوْدٌ
اِنَّ : بیشک فِيْ ذٰلِكَ : اس میں لَاٰيَةً : البتہ نشانی لِّمَنْ خَافَ : اس کے لیے جو ڈرا عَذَابَ الْاٰخِرَةِ : آخرت کا عذاب ذٰلِكَ : یہ يَوْمٌ : ایک دن مَّجْمُوْعٌ : جمع ہوں گے لَّهُ : اس میں النَّاسُ : سب لوگ وَذٰلِكَ : اور یہ يَوْمٌ : ایک دن مَّشْهُوْدٌ : پیش ہونے کا
جو شخص آخرت کے عذاب سے ڈرے 114 اس کے لئے بھی اس میں نشان عبرت ہے۔ وہ ایسا دن ہوگا جس میں سب لوگ اکٹھے کئے جائیں گے اور اس دن جو کچھ ہوگا سب کی موجودگی 115 میں ہوگا
114 یعنی قوموں کے عروج وزوال کی داستان یا عروج وزوال کے قانون سے عبرت وہی لوگ حاصل کرتے ہیں جن میں اللہ کا خوف ہوتا ہے اور آخرت میں اللہ کے حضور جواب دہی کے تصور سے ڈرتے رہتے ہیں اور یہ واقعات انھیں اللہ کی نافرمانی سے باز رکھنے میں موثر ثابت ہوتے ہیں۔ رہے وہ لوگ جو نہ اللہ سے ڈرتے ہیں نہ آخرت کے عذاب سے تو وہ ایسے عبرت انگیز واقعات سرسری طور پر پڑھ کر یا دیکھ کر انھیں اتفاقات زمانہ سے متعلق کردیتے ہیں یا زیادہ سے زیادہ ان کی مادی یا طبیعی توجیہات تلاش کرنے لگتے ہیں۔ 115 یوم مشہود کا ایک ترجمہ یہ بھی کیا گیا ہے کہ اس دن سب لوگوں کو حاضر کیا جائے گا یعنی تمام لوگ اس دن صرف جمع ہی نہیں کیے جائیں گے بلکہ انھیں باز پرس کے لیے اللہ کے سامنے حاضر بھی کیا جائے گا اور دوسرا مطلب یہ ہے کہ ان لوگوں کے مقدمات پر شہادتیں قائم کی جائیں گی اور سب کارروائی تمام لوگوں کی موجودگی میں کی جائے گی۔
Top