Taiseer-ul-Quran - Al-A'raaf : 124
لَاُقَطِّعَنَّ اَیْدِیَكُمْ وَ اَرْجُلَكُمْ مِّنْ خِلَافٍ ثُمَّ لَاُصَلِّبَنَّكُمْ اَجْمَعِیْنَ
لَاُقَطِّعَنَّ : میں ضرور کاٹ ڈالوں گا اَيْدِيَكُمْ : تمہارے ہاتھ وَاَرْجُلَكُمْ : اور تمہارے پاؤں مِّنْ : سے خِلَافٍ : دوسری طرف ثُمَّ : پھر لَاُصَلِّبَنَّكُمْ : میں تمہیں ضرور سولی دوں گا اَجْمَعِيْنَ : سب کو
میں تمہارے ہاتھ اور پاؤں مخالف سمتوں سے کاٹ دوں گا پھر تم سب کو سولی 121 پر چڑھا دوں گا
121 فرعون کی دوسری چالاکی جادوگروں پر عتاب :۔ فرعون نے اپنے بچاؤ کے لیے پہلی تدبیر تو یہ کی تھی کہ موسیٰ (علیہ السلام) اور ان کے بھائی کو عوام میں محض ایک جادوگر کی حیثیت سے متعارف کرایا جائے اور اسی لیے اس نے باہمی مشورے سے یہ شاہی دنگل رچایا تھا پھر جب اس مقابلے میں مات کھا گیا تو اپنی خفت اور ندامت کو مٹانے کے لیے دوسری تدبیر یہ اختیار کی کہ ان ایمان لانے والے جادوگروں پر یہ الزام لگا دیا کہ تم پہلے ہی اس سازش میں شریک تھے موسیٰ ( علیہ السلام) تمہارا استاد ہے اور تم سب اس کے چیلے چانٹے ہو اور تم سب مل کر یہ چاہتے ہو کہ یہاں کے اصل باشندوں کو نکال کر اس ملک پر قبضہ کرلو اس معرکے میں جس انداز سے تم نے فوراً اپنی شکست تسلیم کرلی ہے اس سے یہی کچھ معلوم ہوتا ہے لہذا میں تمہیں اس جرم کی قرار واقعی سزا دوں گا اور اس اعلان سے اس کے دو مقصد وابستہ تھے ایک یہ کہ عوام الناس کہیں فی الواقع اللہ کا رسول نہ سمجھنے لگیں، وہ اسے محض ایک جادوگر ہی سمجھیں اور دوسرے یہ کہ اگر کوئی ان پر ایمان لایا تو اس کا بھی وہی حشر ہوگا جس کا ان جادوگروں کے متعلق اعلان کیا گیا ہے۔
Top