Urwatul-Wusqaa - Al-A'raaf : 124
لَاُقَطِّعَنَّ اَیْدِیَكُمْ وَ اَرْجُلَكُمْ مِّنْ خِلَافٍ ثُمَّ لَاُصَلِّبَنَّكُمْ اَجْمَعِیْنَ
لَاُقَطِّعَنَّ : میں ضرور کاٹ ڈالوں گا اَيْدِيَكُمْ : تمہارے ہاتھ وَاَرْجُلَكُمْ : اور تمہارے پاؤں مِّنْ : سے خِلَافٍ : دوسری طرف ثُمَّ : پھر لَاُصَلِّبَنَّكُمْ : میں تمہیں ضرور سولی دوں گا اَجْمَعِيْنَ : سب کو
میں ضرور ایسا کروں گا کہ پہلے تمہارے ہاتھ پاؤں الٹے سیدھے کٹواؤں پھر تم سب کو سولی پر چڑھا دوں
فرعون نے اپنے ساحروں کے ہاتھ پائوں کٹوانے اور سولی چڑھانے کا حکم سنایا : 135: فرعون نے اپنی ڈوبتی نائو کو جو سہارا دیا تھا وہ بھی اس طرح کامیاب نہ ہوا جس کامیابی کی امید پر اس نے اتنا بڑا قدم اٹھایا ۔ اس کا خیال یہ تھا کہ اس کے اس طرح پائوں دبانے سے جادوگر خوف کھا کر اپنا موقف بدل دیں گے اور جو طرح اس نے دی ہے اس کو اختیار کر کے وہ اقبال جرم کریں گے جس کا نتیجہ یہ ہوگا کہ موسیٰ کی فتح مکمل شکست میں بدل کر رہ جائے گی۔ اس بد حالی پر قابو پانے اور اپنے درباریوں اور عوام کو قابو میں رکھنے کی کافی تدبیر فرعون نے کی اور اس کی ظالمانہ سزائیں پہلے ہی سے مشہور تھیں جو لوگوں کو لرزہ براندام کردینے کے لئے کافی تھیں اس لئے اس نے واضح الفاظ میں اپنے ساحروں کو سزا اس طرح سنائی جس طرح ملک کے باغیوں کو سنائی جاتی ہے۔ اس نے اس سزا کا اعلان اس طرح کیا کہ ـ میں ضرور ایسا کروں گا کہ پہلے تمہارے ہاتھ پائوں الٹے سیدھے کٹوائوں گا پھر تم سب کو سولی پر چڑھائوں گا۔ اس سزا کو سن کر ان اللہ کے بندوں کے ایمان مزید پختہ ہوگئے۔
Top