Ashraf-ul-Hawashi - Al-A'raaf : 124
لَاُقَطِّعَنَّ اَیْدِیَكُمْ وَ اَرْجُلَكُمْ مِّنْ خِلَافٍ ثُمَّ لَاُصَلِّبَنَّكُمْ اَجْمَعِیْنَ
لَاُقَطِّعَنَّ : میں ضرور کاٹ ڈالوں گا اَيْدِيَكُمْ : تمہارے ہاتھ وَاَرْجُلَكُمْ : اور تمہارے پاؤں مِّنْ : سے خِلَافٍ : دوسری طرف ثُمَّ : پھر لَاُصَلِّبَنَّكُمْ : میں تمہیں ضرور سولی دوں گا اَجْمَعِيْنَ : سب کو
میں ضرور تمہارے ہاتھ پاؤں الٹے سیدھے (یعنی ایک طرف کا ہاتھ دوسری طرف کا پاؤں کٹواؤں گا پھر تم سب کو سولی پر چرھاؤں گا5
5 دنیا میں ہر متکبر اور سرکش حکمران کا یہ قاعدہ ہے یہ جب وہ دلیل کے میدان میں ہار جاتا ہے تو جیل پھانسی اور قتل کی دھمکی دینے پر اتر آتا ہے او اس غرض کے لے ایسے قوانین وضع کرتا ہے جن کی رو سے کسی پر اس کا جر م ثاتب کئے بغیر اسے ہر قسم کی سزا دی جاسکے چناچہ یہی کام فرعون نے کیا۔ جب وہ دلیل کے میدان میں شکست کھا گیا تو سزا دینے کی دھمکی پر اتر آیا اور فی الفور عوام کے سامنے دو قسم کے الزام لگا دئیے، اول یہ کہ ان کی سازش ہے، دوم یہ کہ اس سازش کر ذریعہ مصریوں کو ملک بدر کے حکومت پر قبضہ جما نا چاہتے ہیں اس لیے اولا فسوف تعلمون کہہ کر وعید سنائی اور پھر اس وعید کی وضاحت بھی سنا دی ( کذافی الکبیر )
Top