Urwatul-Wusqaa - Ibrahim : 17
یَّتَجَرَّعُهٗ وَ لَا یَكَادُ یُسِیْغُهٗ وَ یَاْتِیْهِ الْمَوْتُ مِنْ كُلِّ مَكَانٍ وَّ مَا هُوَ بِمَیِّتٍ١ؕ وَ مِنْ وَّرَآئِهٖ عَذَابٌ غَلِیْظٌ
يَّتَجَرَّعُهٗ : اسے گھونٹ گھونٹ پیے گا وَلَا : اور نہ يَكَادُ يُسِيْغُهٗ : گلے سے اتار سکے گا اسے وَيَاْتِيْهِ : اور آئے گی اسے الْمَوْتُ : موت مِنْ : سے كُلِّ مَكَانٍ : ہر طرف وَّمَا هُوَ : اور نہ وہ بِمَيِّتٍ : مرنے والا وَ : اور مِنْ وَّرَآئِهٖ : اس کے پیچھے عَذَابٌ : عذاب غَلِيْظٌ : سخت
وہ ایک ایک گھونٹ کر کے منہ میں لے گا اور گلے سے اتار نہ سکے گا ہر طرف سے اس پر موت آئے گی مگر مرے گا نہیں اس کے پیچھے ایک سخت عذاب لگا ہوا ہے
وہ گھونٹ گھونٹ پئیں گے ‘ موت کا سماں ہوگا لیکن موت اب کہاں آئے گی ؟ 18 ؎ غذا کھانے کیلئے ہر انسان دنیا میں مجبور ہے خواہ وہ کوئی ہو اس کے پیش نظر یہ بیان فرمایا گیا ہے دوزخ کے حالات عالم غیب سے تعلق رکھتے ہیں اس لئے ان پر ایمان و اعتقاد رکھا جاتا ہے اور رکھا جانا چاہئے مطلب یہ ہے کہ پیاس کی شدت کے باعث وہ پینے پر مجبور بھی ہوگا لیکن اس بدبودار ‘ بد ذائقہ اور کھولتی ہوئی پیپ کو پئے تو کیونکر ؟ حلق سے نیچے اترے تو کیسے ؟ اگر آپ برا نہ مانیں تو اس وقت ہمارے لئے یہ بات سمجھنا اتنا مشکل نہیں رہا بلکہ ہم کو اس کا عادی بنا دیا گیا ہے جس چیز کو ” چائے “ اور ” کافی “ کے ناموں سے یاد کیا جاتا ہے اگر نقشہ اس کے مطابق بنتا ہے تو یہ ہمارے منہ لگ چکی ہے اور ہم کو اس کا عادی بنا دیا گیا ہے شاید ان لوگوں نے جنہوں نے اس کو ایجاد کیا ان کے ذہن و دماغ میں کوئی ایسی ہی شرارت موجود ہو۔ پتی کو پانی میں ڈال کر جوش دیں تو ” خون “ کے قریب قریب ایک رنگ نکل آتا ہے اور پھر جب دو سیر پانی میں پائو بھر دودھ ڈال دیا جائے تو وہ کیا تیار ہوتا ہے غور خود فرما لیں ؟ ہمیں تو اتنا معلوم ہے کہ کبھی یہ چیز مفت پیش کی جاتی تھی لیکن اس کو قبول کرنے کیلئے کوئی تیار نہیں تھا اور یہ بات 1922 ء تا 1924 ء کی ہے اور تقریباً دو تین برس کے اندر یہ بکنا شروع ہوگئی اور ہم نے وہ وقت بھی دیکھا جب دیہات میں بیماری کے باعث اس کو ڈاکٹروں نے تجویز کرنا شروع کیا اور فیشین کے ساتھ دی جاتی تھی اور بوڑھیاں اس کو پانی میں پکا کر پانی ضائع کر کے پتی کھالیا کرتی تھیں اگرچہ یہ ان کی سمجھ کی غلطی کے باعث ہوتا تھا لیکن آج ہمارا کیا حال ہے کہ ہماری سب سے مرغوب غذا یہی بن کر رہ گئی ہے اور گھونٹ گھونٹ کر پینے کی شرط تو ویسے ہی اس کے ساتھ لازم ہے اور جتنی گرم ہوگی اتنی ہی پسندیدہ ہوگی اور اس وقت ہماری ذہنی اور دماغی پریشانیوں کے باعث اس کا استعمال لازم سمجھا جاتا ہے بہرحال یہ دنیا کا معاملہ ہے لیکن آخرت کے متعلق کہا گیا ہے کہ اس پینے کی چیز کو دیکھ کر پینے والا چاہے گا کہ اس کو موت آجائے لیکن وہ مرنے کا بھی نہیں ہوگا اس لئے اس کو مجبوراً پئے گا لیکن ابھی دوزخ کا عذاب تو اس کے علاوہ ایک بہت بڑی غلیظ چیز ہوگا۔ اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ وہ ہم سب کو اس سے محفوظ رکھے۔
Top