Dure-Mansoor - Ibrahim : 17
یَّتَجَرَّعُهٗ وَ لَا یَكَادُ یُسِیْغُهٗ وَ یَاْتِیْهِ الْمَوْتُ مِنْ كُلِّ مَكَانٍ وَّ مَا هُوَ بِمَیِّتٍ١ؕ وَ مِنْ وَّرَآئِهٖ عَذَابٌ غَلِیْظٌ
يَّتَجَرَّعُهٗ : اسے گھونٹ گھونٹ پیے گا وَلَا : اور نہ يَكَادُ يُسِيْغُهٗ : گلے سے اتار سکے گا اسے وَيَاْتِيْهِ : اور آئے گی اسے الْمَوْتُ : موت مِنْ : سے كُلِّ مَكَانٍ : ہر طرف وَّمَا هُوَ : اور نہ وہ بِمَيِّتٍ : مرنے والا وَ : اور مِنْ وَّرَآئِهٖ : اس کے پیچھے عَذَابٌ : عذاب غَلِيْظٌ : سخت
وہ اسے گھونٹ پئے گا اور گلے سے باآسانی اتارے گا اور ہر جگہ سے اس پر موت کی آمد ہوگی اور وہ نہیں مرے گا اور اس کے سامنے سخت عذاب ہوگا۔
1:۔ امام ابن ابی حاتم نے ابن عباس ؓ نے فرمایا کہ (آیت ) ” ویاتیہ الموت من کل مکان “ سے مراد ہے کئی قسم کے عذاب عذاب کی ہر قسم سے اس کی واقع ہوسکتی تھی لیکن وہ نہیں مرے گا کیونکہ اللہ تعالیٰ ان پر فیصلہ نہیں فرمائیں گے کہ وہ لوگ مرجائیں۔ 2:۔ امام ابن جریر نے مجاہد (رح) سے روایت کیا کہ (آیت ) ” ویاتیہ الموت من کل مکان وما ھو بمیت “ اس کی سانس اٹک جائے اس کے گلے میں اور اس سے نہیں نکلے گی کہ وہ مرجائے اور وہ نہیں لوٹے گی اپنی جگہ کی طرف اس کے پیٹ میں سے کہ وہ اس کی وجہ سے راحت کو پائے اور زندگی اسے نفع دے۔ 3:۔ امام ابن منذر اور امام ابن ابی حاتم نے میمون بن مہران (رح) سے روایت کیا کہ (آیت ) ” ویاتیہ الموت من کل مکان “ سے مراد ہے (کہ اس کو موت نظر آئے گی ہر جگہ سے) یعنی ہر ہڈی سے، ہر رگ سے اور ہر پٹھے سے۔ 4:۔ امام ابوشیخ نے عظمہ میں محمد بن کعب ؓ سے روایت کیا کہ (آیت ) ” ویاتیہ الموت من کل مکان “ سے مراد ہے ہر عضو سے (اور) ہر جوڑ سے (موت نظر آئے گی) 5:۔ امام ابن شیبہ، ابن جریر، ابن منذر اور امام ابن ابی حاتم نے ابراہیم تیمی (رح) سے روایت کیا کہ (آیت ) ” ویاتیہ الموت من کل مکان “ سے مراد ہے کہ جس کے ہر بال سے موتآئے گی (آیت ) ” ومن ورآءہ عذاب غلیظ “ سے مراد ہے کہ دائمی عذاب۔ 6:۔ امام ابن منذر نے فضیل بن عیاض (رح) سے فرمایا کہ (آیت ) ” ومن ورآءہ عذاب غلیظ “ سے مراد ہے سانسوں کا روک لینا۔
Top