Anwar-ul-Bayan - Al-Haaqqa : 21
لَعَمْرُكَ اِنَّهُمْ لَفِیْ سَكْرَتِهِمْ یَعْمَهُوْنَ
لَعَمْرُكَ : تمہاری جان کی قسم اِنَّهُمْ : بیشک وہ لَفِيْ : البتہ میں سَكْرَتِهِمْ : اپنے نشہ يَعْمَهُوْنَ : مدہوش تھے
تمہاری زندگی کی قسم یہ لوگ تو اپنی بدمستیوں میں کھوئے گئے ہیں
تیری زندگی کے رب کی قسم یہ لوگ اپنی مستی میں بدمست ہوچکے تھے : 72۔ فرمایا یہ لوگ تو جذبات سفلی کی بدمستی میں کوئی بات عقل وفہم کی کیوں سننے لگتے ؟ ” لعمرک “ میں ل قسم ہی کا ہے ، عربی اسلوب بلاغت میں قسم ایک ادبی صنعت وفنکاری ہے اور بہترین ادیب وشاعر اس سے حسب موقع آزادی سے کام لیتا رہتا ہے یہی وجہ ہے کہ قرآن کریم نے بھی وہی اسلوب اپنایا جو ان کے ادب کا ایک حصہ تھا اور ان لوگوں پر وہ ذرا بھی شاک نہ گزرا اور جو لوگ ہر وقت کیڑے نکالنے کیلئے تیار رہتے تھے انہوں نے بھی کبھی کوئی بات اس سلسلہ میں نہ کہی اور کبھی بھی یہ نہ پوچھا کہ خدا کے کلام میں یہ مخلوقات کی قسمیں کیسی ؟ اور قسموں کے فلسفہ یا ان کی توجیہات عقل پر توجہ صرف عجمی اور ہندی اہل علم ہی نے شروع کی ، رسول اللہ ﷺ کی عمر مبارک کی قسم یا زندگی دینے والے کی قسم جو بھی سمجھ لیں بہرحال آپ ﷺ کی زندگی کی صداقت و پاکیزگی کا جو کافروں کو بھی مسلم تھی بطور گواہ پیش کیا جارہا ہے اور قسم کا یہی مقصد بھی ہوتا ہے ، سارے قصے میں اتنی بات آپ ﷺ کو مخاطب کر کے فرما دی گئی ۔
Top