Urwatul-Wusqaa - Ash-Shu'araa : 57
فَاَخْرَجْنٰهُمْ مِّنْ جَنّٰتٍ وَّ عُیُوْنٍۙ
فَاَخْرَجْنٰهُمْ : پس ہم نے انہیں نکالا مِّنْ : سے جَنّٰتٍ : باغات وَّعُيُوْنٍ : اور چشمے
پس اسی طرح ہم نے ان کو باغات اور چشموں سے نکال باہر کیا
اس زعم میں ہم نے ان کو چشموں اور باغوں سے نکال باہر کیا : 57۔ کہاوت ہے کہ خدا کی لاٹھی میں آواز نہیں۔ بلاشبہ یہ بات صحیح ہے ، قدرت نے ان کو ایک ایسی مار دینی تھی کہ اس سے پہلے انہوں نے کبھی نہیں کھائی تھی وہ سمجھتے تھے کہ موسیٰ (علیہ السلام) کی جیت ہم نے ہار میں بدل کر رکھ دی ہے اور اس وقت تو حالات ہی اس وقت سے بالکل مختلف ہیں اب ان کو پکڑنا اور مار مار کر ان کو سبق یاد کرانا آخر کونسا مشکل کام ہے ۔ وہ ایسی باتیں کیوں کررہا تھا ؟ فرمایا اس لئے کہ ہماری سکیم تھی کہ وہ ان کو لاشیء سمجھ کر ان کے پیچھے لگ جائے تو ہم نے اپنی تدبیر سے اس کو مصر سے نکل کھڑا ہونے پر آمادہ ہی نہیں کیا بالکل نکال باہر کیا تاکہ یہ عیش و آرام کی زندگی سے نکال باہر کیا جائے ۔
Top