Urwatul-Wusqaa - Ash-Shu'araa : 97
تَاللّٰهِ اِنْ كُنَّا لَفِیْ ضَلٰلٍ مُّبِیْنٍۙ
تَاللّٰهِ : قسم اللہ کی اِنۡ : بیشک كُنَّا : تھے ہم لَفِىۡ ضَلٰلٍ : البتہ گمراہی میں مُّبِيۡنٍۙ‏ : کھلی کھلی
اللہ کی قسم ! ہم تو صریح گمراہی میں تھے
ایسے بھی ہوں گے جو اپنی گمراہی کا اقرار کریں گے اور قسمیہ کہیں گے کہ ہم ہی گناہگار تھے : 97۔ بلاشبہ کچھ لوگ ایسے بھی ہوتے ہیں جن کی سمجھ میں بات آتی ہے لیکن اس وقت جب وقت نکل چکا ہوتا ہے اور اس وقت بات سمجھ میں آنے کا کوئی فائدہ نہیں ہوتا زیر نظر آیت میں ایسے لوگوں کا ذکر کیا جا رہا ہے جن کو دنیا میں سمجھایا گیا تھا کہ تم انسان ہو ذرا غور وفکر کرو کہ آخر تم کو یہ عظیم القدر انسانی روح اتنے بلند پایہ اوصاف کے ساتھ تم کو اس لئے تو عطا نہیں کی گئی کہ تم دنیا میں جانوروں کی طرح رہو اور اپنے لئے بس وہی زندگی کا نقشہ بنا لو جو کوئی حیوان بنا سکتا ہے یہ آنکھیں تمہیں چشم بصیرت سے دیکھنے کے لئے دی گئی ہیں نہ کہ اندھے بن کر رہنے کے لئے یہ کان تمہیں گوش ہوش سے سننے کے لئے دیئے گئے ہیں نہ کہ بہرے بن کر رہنے کے لئے ، یہ دل تمہیں اس لئے دیئے گئے ہیں کہ حقیقت کو سمجھو اور صحیح راہ فکر وعمل اختیار کرو نہ اس لئے کہ اپنی ساری صلاحتیں صرف اپنی حیوانیت کی پرورش کے وسائل فراہم کرنے میں صرف کردو اور اس سے کچھ اونچے اٹھو تو اپنے خالق سے بغاوت کرکے الٹے سیدھے پروگرام بنانے لگو ۔ یہ بیش قیمت نعمتیں اللہ رب ذوالجلال والاکرام سے پانے کے بعد جب تم شرک وکفر اختیار کرتے ہو جب تم خود الہ یا دوسرے الہوں کے بندے بنتے ہو ‘ جب تم خواہشات کے غلام بن کر جسم ونفس کی لذتوں میں غرق ہوجاتے ہو اس وقت گویا تم اپنے رب سے یہ کہتے ہو کہ ہم ان نعمتوں کے لائق نہ تھے ہمیں انسان بنانے کی بجائے تجھے ایک بندر ‘ بھیڑیا ‘ مگرمچھ یا کوا بنانا چاہئے تھا ، لیکن ان باتوں کو انہوں نے خاموش رہ کر سنا اور برداشت کرلیا اس سے آگے ایک قدم نہ بڑھے لیکن اب جب وقت ختم ہوگیا اور دوزخ میں دوزخیوں کے ساتھ پھینک دیئے گئے اور جب کچھ دوزخی آپس میں جھگڑنے لگے تو یہ اسی طرح گم سم رہے جیسے دنیا میں رہا کئے جب ان کے سامنے نصائح پیش کی گئیں ، اب ان کی زبانیں کھلیں اور کف افسوس ملتے ہوئے اپنے آقاؤں کو مخاطب کرکے کہنے لگے کاش ہم نے انبیاء ورسل کی باتوں کو توجہ سے سنا ہوتا یا عقل سے کام لے کر یہ سمجھنے کی کوشش کی ہوتی کہ فی الواقع وہ بات کیا ہے جو وہ ہمارے سامنے پیش کر رہے ہیں اگر ہم ایسا کرتے تو یقینا آج اس بھڑکتی ہوئی آگ کے سزاواروں میں شامل نہ ہوتے ، زیر نظر آیت میں اس بات کی طرف اشارہ کیا گیا ہے فرمایا ” وہ کہیں گے اللہ کی قسم ! ہم تو صریح گمراہی میں تھے “ اس طرح وہ بات کو شروع کریں گے اور آہستہ آہستہ آگے بولتے جائیں گے ۔
Top