Urwatul-Wusqaa - An-Naml : 59
قُلِ الْحَمْدُ لِلّٰهِ وَ سَلٰمٌ عَلٰى عِبَادِهِ الَّذِیْنَ اصْطَفٰى١ؕ آٰللّٰهُ خَیْرٌ اَمَّا یُشْرِكُوْنَؕ   ۧ
قُلِ : فرما دیں الْحَمْدُ لِلّٰهِ : تمام تعریفیں اللہ کے لیے وَسَلٰمٌ : اور سلام عَلٰي عِبَادِهِ : اس کے بندوں پر الَّذِيْنَ : وہ جنہیں اصْطَفٰى : چن لیا آٰللّٰهُ : کیا اللہ خَيْرٌ : بہتر اَمَّا : یا جو يُشْرِكُوْنَ : وہ شریک ٹھہراتے ہیں
(اے پیغمبر اسلام ! ) آپ فرما دیجئے تمام اچھی تعریفیں اللہ ہی کے لیے ہیں اور اس کے ان بندوں پر سلام ہے جن کو اس نے (نبوت کے لیے) چن لیا تھا ، اور اللہ بہتر ہے یا وہ جنہیں یہ (لوگ) شریک ٹھہراتے ہیں
اے پیغمبر اسلام ! ﷺ کہہ دیجئے حمد اللہ کیلئے ہے اور سلام اللہ کے نیک بندوں کے لئے : 59۔ زیر نظر آیت سے خطاب براہ راست نبی اعظم وآخر ﷺ کو کیا جا رہا ہے کہ اے پیغمبر اسلام ! ﷺ آپ ﷺ بھی اس بات کا اعلان کردیں کہ سب اچھی تعریفوں کے لائق صرف اور صرف ذات اللہ رب ذوالجلال والاکرام ہے اور ہمیشہ سے سلامتی اللہ کے ان نیک بندوں ہی کے حصہ آتی ہے جن کو اللہ تعالیٰ نے برگزیدہ کیا ہے اور اپنے لئے خاص کرلیا ، مخالفین سے پوچھو کہ تم بھی اپنے موقف کا اظہار کرو کہ کیا ایک ہی اللہ حاجت روا اور مشکل کشا کافی ہے یا جن جن کو تم شریک ٹھہراتے ہو وہ بہتر ہیں اس سوال کی نوعیت کو سمجھ لو اور پھر آگے بڑھتے ہیں ۔ سوال کیا ہے ؟ یہی کہ اللہ وحدہ لاشریک لہ بہتر ہے یا معبودان باطل ؟ یہ بات اس لئے پوچھی گئی کہ بعد میں آنے والوں کو اچھی طرح معلوم ہوجائے کہ دنیا میں بھی بھی اللہ کے مقابلہ میں اس کے شریکوں کو اللہ سے بہتر کسی نے نہیں کہا اور نہ سمجھا لیکن اس کے باوجود وہ مشرک تھے اور یہ بات بھی اپنی جگہ حق ہے کہ دنیا میں آج تک جس کسی نے بھی غیر اللہ کو پکارا اس میں کوئی نہ کوئی بھلائی دیکھی یا سمجھی تو ان کو تفہیم تو یہ کرائی گئی تھی کہ جو بھی بھلائی تم ان میں دیکھتے ہو یہ بھلائی اللہ رب ذوالجلال والاکرام میں بدرجہ اتم موجود ہے پھر تم اس بات کو تو سمجھاؤ کہ جس میں وہ بھلائی زیادہ ہے جس کے تم خواہش مند ہو تو کیا جس کے پاس وہ بھلائی زیادہ ہے وہ اس کا مستحق ہے کہ اس سے طلب کی جائے یا اس سے جس کے پاس تمہارے خیال میں بھی بھلائی کم ہے تو اس کا جواب گزشتہ قوموں میں سے بھی کوئی نہ دے سکا اور آج کے مشرک بھی یقینا نہیں دے سکتے ۔ اس طرح قرآن کریم نے یہ سوال اٹھا کر توحید کا درس شروع کرنے سے پہلے ہی مشرکین کو لاجواب کردیا لیکن ہمیشہ مشرک نہ جواب دے سکے اور نہ ہی کبھی جواب دے سکیں گے اس کے باوجود نہ پہلوں نے شرک کو چھوڑا اور نہ ہی آج کے مشرک چھوڑیں گے زیادہ سے زیادہ اگر وہ کوئی راہ نکالیں گے تو یہی ہوگی کہ ہم ان کو محض اس لئے پکارتے ہیں کہ یہ لوگ ہم کو اللہ کے نزدیک یا قریب کردیتے ہیں لیکن قرآن کریم نے ان کے اس جھوٹ کا جواب بھی ان کو سنا دیا ہوا ہے ۔ زیر نظر آیت پڑھنے والے قاری جب پڑھیں تو قاریوں کو بھی اور سننے والوں کو بھی اس آیت کا جواب اس طرح دینے کی ہدایت کی گئی ہے (بل اللہ خیر وابق واجل واکرم) ” نہیں بلکہ اللہ ہی بہتر ہے اور وہی باقی رہنے والا اور بزرگ و برتر ہے ۔ “ اور توحید کا مستقل درس شروع کیا جا رہا ہے ۔
Top