Urwatul-Wusqaa - Aal-i-Imraan : 65
یٰۤاَهْلَ الْكِتٰبِ لِمَ تُحَآجُّوْنَ فِیْۤ اِبْرٰهِیْمَ وَ مَاۤ اُنْزِلَتِ التَّوْرٰىةُ وَ الْاِنْجِیْلُ اِلَّا مِنْۢ بَعْدِهٖ١ؕ اَفَلَا تَعْقِلُوْنَ
يٰٓاَھْلَ : اے الْكِتٰبِ : اہل کتاب لِمَ : کیوں تُحَآجُّوْنَ : تم جھگڑتے ہو فِيْٓ : میں اِبْرٰهِيْمَ : ابراہیم وَمَآ : اور نہیں اُنْزِلَتِ : نازل کی گئی التَّوْرٰىةُ : توریت وَالْاِنْجِيْلُ : اور انجیل اِلَّا : مگر مِنْۢ بَعْدِهٖ : اس کے بعد اَفَلَا تَعْقِلُوْنَ : تو کیا تم عقل نہیں رکھتے
اے اہل کتاب ! تم ابراہیم (علیہ السلام) کے بارے میں کیوں جھگڑا کرتے ہو حالانکہ توراۃ اور انجیل تو اس کے بہت بعد نازل ہوئی ہیں ؟ کیا تم اتنی صاف بات بھی نہیں سمجھ سکتے ؟
اہل کتاب سے خطاب کہ ابراہیم (علیہ السلام) کے متعلق تمہار اجھگڑا کیوں اور کیسے ؟ 141: ” اہل کتاب “ کہہ کر خطاب یہود و نصاریٰ دونوں گروہوں سے کیا جا رہا ہے اور دونوں کو دعوت عقل دی جا رہی ہے اور ان کو کہا جا رہا ہے کہ بات کرنے سے پہلے اس کو اچھی طرح سوچ سمجھ بھی لینا چاہیے کہ ہم کہہ کیا رہے ہیں ؟ تم نے یہ کیسے کہہ دیا کہ ابراہیم (علیہ السلام) یہودی یا عیسائی تھے ؟ قرآن کریم نے اس بات کی وضاحت سورة بقرہ میں فرما دی جہاں ارشاد ہوا کہ : اَمْ تَقُوْلُوْنَ اِنَّ اِبْرٰھٖمَ وَ اِسْمٰعِیْلَ وَ اِسْحٰقَ وَ یَعْقُوْبَ وَ الْاَسْبَاطَ کَانُوْا ھُوْدًا اَوْ نَصٰرٰی۔ (البقرہ : 140:2) ” کیا تمہارا یہود و نصاریٰ کا یہ دعویٰ ہے کہ ابراہیم ، اسماعیل ، یعقوب اور اولاد یعقوب بھی یہودی اور نصرانی تھے ؟ “ اس دعویٰ پر کوئی دلیل بھی تمہاری پاس ہے ؟ کیا بعد میں آنے والا پہلے کے دین و مذہب پر ہوتا ہے یا پہلے آنے والا بعد میں آنے والے کے دین و مذہب پر ؟ غور کرو کہ سیدنا ابراہیم (علیہ السلام) پہلے آئے تھے یا رتمہاری یہودیت و نصرانیت پہلے آئی تھی ؟ یعنی جن کتابوں پر تم اپنی نام نہاد یہودیت اور نصرانیت کی بنیاد قرار دیتے ہو وہ تو خود ابراہیم (علیہ السلام) کے بہت بعد کی کتابیں ہیں۔ اب بتاؤ کہ دین ابراہیمی کے متعلق کیوں کٹ حجتی پر تلے ہو جس کے بارہ میں ذرا بھی علم تمہارے پاس موجود نہیں۔ کجا یہ کہنا کہ ہم ملت ابراہیمی ہیں اور کجا یہ کہنا کہ ابراہیم ہماری ملت اور ہمارے دین ہی کے ایک آدمی تھے ؟ قومی اور مذہبی پچ میں جب کوئی عقیدہ بنا لیا جائے تو جو منہ میں آتا ہے کہہ دیا جاتا ہے عقل و فکر سے ہاتھ دھو لیے جاتے ہیں۔ جو بات اہل کتاب سے کہی جا رہی ہے آج بدقسمتی سے اس بات کے خود مسلمان شکار نظر آتے ہیں۔ کہیں شیخ عبدالقادر جیلانی (رح) سے محمد رسول اللہ ﷺ کو معراج میں کندھا دلوایا جاتا ہے اور کہیں محمد رسول اللہ ﷺ کے ذریعہ آدم (علیہ السلام) کی توبہ قبول کرائی جاتی ہے۔ کہیں رسول کا مرتبہ اللہ سے بڑھایا جاتا ہے تو کہیں امام کا رتبہ رسول پر سبقت لے جاتا ثابت کیا جاتا ہے اور کہیں اس کائنات کا سارا نمظام کسی ولی اللہ کے ہاتھوں میں دے دیا جاتا ہے۔
Top