Tafseer-e-Mazhari - At-Tawba : 39
اِلَّا تَنْفِرُوْا یُعَذِّبْكُمْ عَذَابًا اَلِیْمًا١ۙ۬ وَّ یَسْتَبْدِلْ قَوْمًا غَیْرَكُمْ وَ لَا تَضُرُّوْهُ شَیْئًا١ؕ وَ اللّٰهُ عَلٰى كُلِّ شَیْءٍ قَدِیْرٌ
اِلَّا تَنْفِرُوْا : اگر نہ نکلو گے يُعَذِّبْكُمْ : تمہیں عذاب دے گا عَذَابًا : عذاب اَلِيْمًا : دردناک وَّ : اور يَسْتَبْدِلْ : بدلہ میں لے آئے گا قَوْمًا : اور قوم غَيْرَكُمْ : تمہارے سوا وَلَا تَضُرُّوْهُ : اور نہ بگاڑ سکو گے اس کا شَيْئًا : کچھ بھی وَاللّٰهُ : اور اللہ عَلٰي كُلِّ شَيْءٍ : ہر چیز پر قَدِيْرٌ : قدرت رکھنے والا
اور اگر تم نہ نکلو گے تو خدا تم کو بڑی تکلیف کا عذاب دے گا۔ اور تمہاری جگہ اور لوگ پیدا کر دے گا (جو خدا کے پورے فرمانبردار ہوں گے) اور تم اس کو کچھ نقصان نہ پہنچا سکو گے اور خدا ہر چیز پر قدرت رکھتا ہے
الا تنفرواق یعذبکم عذابا الیما اگر تم جہاد کو (جس کی تم کو دعوت دی جا رہی ہے) نہ نکلے تو اللہ تم کو دردناک عذاب دے گا۔ دنیا میں بھی ‘ آخرت میں بھی۔ جب لوگ نہیں گئے تو دنیا میں اللہ نے بصورت خشک سالی عذاب دیا۔ ویستبدل قوما غیرکم اور تمہارے عوض دوسری قوم کو لے آئے گا۔ یعنی ایسی قوم کو لے آئے گا جو فرمانبردار ہوگی۔ بعض علماء کے نزدیک اس قوم سے مراد اہل یمن ہیں۔ حضرت سعید بن جبیر کے نزدیک اہل فارس مراد ہیں۔ ولا نضروہ شیئا اور تم اس کا کچھ نہیں بگاڑو گے۔ یعنی اللہ کے دین کی مدد کرنے میں تمہاری سست کاری اس کو کچھ ضرر نہیں پہنچائے گی۔ اللہ ہر کام میں ہر چیز سے بےنیاز ہے۔ بعض کے نزدیک ہُ ضمیر رسول کی طرف راجع ہے ‘ یعنی رسول کو تم کوئی ضرر نہ پہنچا سکو گے۔ اللہ نے اپنے رسول سے ان کی حفاظت و کامیابی کا وعدہ کرلیا ہے اور اللہ کے وعدے میں خلاف ورزی ناممکن ہے۔ و اللہ ّ علی کل شیء قدیر۔ اور اللہ ہر چیز پر قابو رکھتا ہے۔ تمہاری جگہ دوسری قوم کو لانے اور اسباب کو بدل دینے اور بغیر کسی کی مدد کے رسول کو نصرت یاب بنا دینے پر بھی قادر ہے۔ جن لوگوں نے جہاد پر جانے میں سستی کی ‘ ان پر آیت میں سخت ناراضگی کا اظہار فرمایا۔ اول دردناک عذاب کی وعید سنائی جو دنیا اور آخرت دونوں جگہ ہوسکتا ہے ‘ پھر دوسری فرمانبرار قوم کو ان کی جگہ لا سکنے کی اطلاع دی ‘ پھر یہ بھی فرمایا کہ اللہ اپنے دین کو نصرت یاب کرنے میں ان کا محتاج نہیں ہے۔
Top