Urwatul-Wusqaa - Al-Ahzaab : 67
وَ قَالُوْا رَبَّنَاۤ اِنَّاۤ اَطَعْنَا سَادَتَنَا وَ كُبَرَآءَنَا فَاَضَلُّوْنَا السَّبِیْلَا
وَقَالُوْا : اور وہ کہیں گے رَبَّنَآ : اے ہمارے رب اِنَّآ : بیشک ہم اَطَعْنَا : ہم نے اطاعت کی سَادَتَنَا : اپنے سردار وَكُبَرَآءَنَا : اور اپنے بڑوں فَاَضَلُّوْنَا : تو انہوں نے بھٹکایا ہمیں السَّبِيْلَا : راستہ
اور وہ کہیں گے اے ہمارے رب ! ہم نے اپنے سرداروں کا اور اپنے بڑے لوگوں کا کہا مانا تو انہوں نے ہم کو (سیدھی) راہ سے بہکا دیا
وہ بول اٹھیں گے کہ اے ہمارے رب ہمارے سرداروں نے ہم کو گمراہ کیا 67 ۔ یہ کون لوگ ہیں ؟ وہی جو دوزخ میں کف افسوس مل رہے ہیں ، انہوں نے پہلی بات جو کی وہو تو وہ تھی جو اوپر گزر گئی وہ افسوس سے کہیں گے کاش کہ ہم نے اللہ اور اس کے رسول ﷺ کی فرمانبرداری کی ہوتی اور اب وہ دوسری بار بولے ہیں تو کہہ رہے ہیں کہ اے ہمارے رب ! ہم معذرت خواہ ہیں ، ہمارا اتنا قصور نہیں جتنی ہم کو سزا دی جارہی ہے کیونکہ ہمارے سردار اور ہمارے پیشوا ہمیں جس راہ پر چلاتے رہے ہم چلتے رہے ، ہم خود گمراہ نہ تھے انہوں نے ہم کو گمراہ کیا تھا اور سیدھی راہ سے بہکا دیا تھا۔ قرآن کریم نے ان کی اس بات کو اس طرح غلط قرار دیا کہ یہ تم جو کچھ کہہ رہے ہو سوائے اس کے کہ تمہاری ایک شرارت ہے اور کچھ نہیں ، کیوں ؟ اس لئے کہ ہم نے تمہارے ہاں اپنے بندوں کو بھی بھیجا تھا اور وہ تمہارے اندر ہی رہتے تھے اور ہم کو مخاطب کرکے کہا کرتے تھے کہ ” اے اللہ ! ہم ایمان لے آئے پس ہمیں بخش دے اور ہم پر رحم فرما تجھ سے بہتر رحم کرنے والا کوئی نہیں ، لیکن تم نے انہیں اپنے تمسخر کا مشغلہ بنایا یہاں تک کہ تمہارے اس مشغلہ نے تم کو ہماری یاد ہی بھلا دی اور تم ان لوگوں کی باتوں پر ہنسا کرتے تھے آج ہم نے ان کو ان کے اس صبر کا بدلہ دے دیا اور وہی ہمارے ہاں فیروز مندٹھہرے “۔ (المومنون 111 , 110:23)
Top