Urwatul-Wusqaa - Faatir : 30
لِیُوَفِّیَهُمْ اُجُوْرَهُمْ وَ یَزِیْدَهُمْ مِّنْ فَضْلِهٖ١ؕ اِنَّهٗ غَفُوْرٌ شَكُوْرٌ
لِيُوَفِّيَهُمْ : تاکہ وہ پورے پورے دے سے اُجُوْرَهُمْ : ان کے اجر وَيَزِيْدَهُمْ : اور انہیں زیادہ دے مِّنْ فَضْلِهٖ ۭ : اپنے فضل سے اِنَّهٗ : بیشک وہ غَفُوْرٌ : بخشنے والا شَكُوْرٌ : قدر دان
تاکہ (اللہ) ان کو (ان کے عمل کا) پورا پورا بدلہ دے اور اپنے فضل سے مزید بھی عطا فرما دے بلاشبہ وہ بہت ہی بخشنے والا قدردان ہے
جن کا اجر اللہ کے ذمہ ہے وہ ان کو پورا پورا ادا کرکے زائد بھی عطا کرے گا 30 ۔ اللہ تعالیٰ کے ذمہ کن لوگوں کا اجر ہے ؟ انہی لوگوں کا جن لوگوں نے اس کی رضا حاصل کرنے کے لئے اس کا پیغام پہنچایا اور اکثر یہی ہوا کہ جن لوگوں کو اللہ کا پیغام پہنچایا گیا انہوں نے پیغام پہنچانے والے ہی کے کان پکڑوا دیئے اور وہ مار ماری کہ ان کو ننہیال یاد آگئے ، ایسا کیوں ہوا ؟ اس لئے جن کو پیغام پہنچایا گیا وہ ان کے مزاج کے سخت خلاف تھے اور پیغام پہنچانے والوں نے چاہا کو جو بات ان کے مزاج کے خلاف ہے وہ اس کو قبول کرلیں اس طرح جب اس نے اللہ کا پیغام بار بار یاد دلایا تو انہوں نے اس کو خوب پٹائی گئی اور پھر اس کو اپنے ساتھ ملانے کی کوشش بھی کی جب وہ ساتھ ملنے سے انکاری ہوا تو اس کو لالچ دیا ، جب اس نے لالچ کو بھی قبول نہ کیا تو وہ مزید دشمن ہوئے اس رطح اس پیغام پہنچانے والے اور مار کھانے والے اور اجرت قبول نہ کرنے والے کی مزدوری اللہ تعالیٰ کے ذمہ لازم ہوگئی کیوں ؟ اس لئے کہ اس نے پیغام دیتے وقت یہی شرط کی تھی کہ تو نے وہاں سے مزدوری حاصل نہ کی تو اس کا عوض میں دوں گا لہٰذا اس وعدہ کے مطابق اللہ تعالیٰ اس کا وہ عوض قیامت کے روز چکائے گا اور صرف یہی نہیں کہ وہ صرف اتنا ہی واپس دے گا۔ بلکہ وہ خوش ہو کر مزید انعام بھی عطا کرے گا اور بلاشبہ وہ جو انعام دے گا وہ اس کی شان خداوندی کے مطابق ہی ہوگا جو ایک بندے کے لئے کافی و وافی ہوگا اس لئے کہ وہ ذات الٰہ ہے ، لوگوں کی غلطیوں کو معاف بھی کرتا ہے اور اچھے اعمال کرنے والوں کی قدر بھی کرے گا کیونکہ اس سے بڑھ کر کوئی قدر شناس نہیں ہے۔
Top